|
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی سنی اقلیت سے ایک سیاسی رہنما کو اپنا نائب مقرر کیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے پیر کو رپورٹ کیا ہے کہ صدر مسعود پزشکیان نے سنی رہنما کو دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے نائب صدر بنایا ہے۔
صدر کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عبد الکریم حسین زادہ کو ان کے تجربے کی وجہ سے پسماندہ علاقوں اور دیہی ترقی کے لیے ملک کے نائب صدر کے اختیارات دیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں مسلمانوں کے اہلِ تشیع فرقے کی اکثریت ہے جب کہ ریاست کا سرکاری مذہب بھی انہی کے فرقے کے مطابق ہے جب کہ یہاں صرف 10 فی صد سنی مسلمان بستے ہیں۔
ایران میں 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد ملک میں اعلیٰ عہدوں پر شاذ و نادر ہی سنی شخصیات کا تقرر کیا گیا ہے۔
ایران میں متعدد نائب صدور کا تقرر کیا جاتا ہے جو صدارتی امور سے متعلق سرکاری اداروں کی سربراہی کرتے ہیں۔
عبد الکریم حسین زادہ کا شمار اصلاح پسند رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ان کی عمر لگ بھگ 44 برس ہے۔ وہ ایران کی پارلیمنٹ میں 12 سال پہلے 2012 میں شمال مغربی شہروں نقدہ اور اشنویہ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
عبد الکریم حسین زادہ متعدد بار عوامی سطح پر ایران کی سنی اقلیت کے حقوق کے دفاع سے متعلق بھی گفتگو کرتے رہے ہیں۔
مسعود پزشکیان خود بھی اصلاح پسند ہیں۔ انہوں نے اپنی صدارتی انتخابی مہم میں تنقید کی تھی کہ اہم عہدوں پر نسلی اور مذہبی اقلیتوں اور خاص طور پر کرد سنی افراد کی نمائندگی کم ہے۔
SEE ALSO: مسعود پزشکیان:حلف برداری تقریب میں’جابرانہ مغربی پابندیاں‘ ہٹانے کا عزمایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان دل کے سرجن ہیں جو مغربی ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کے حامی ہیں۔
ایران کو عالمی سطح پر تنہائی سے نکالنے کے لیے وہ مغربی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کے خواہش مند بھی ہیں۔
وہ ایران میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں اور خواتین کے ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق اخلاقی پولیس کے بھی شدید مخالف ہیں۔
مسعود پزشکیان نے انتخابات جیتنے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سب کے لیے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔