ایران نے ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر تعلیم فریبا عدلخواہ کو قومی سلامتی کے الزامات پر چھ سال قید کی سزا سنائی ہے، جس پر اپنے ردعمل میں فرانس کی حکومت نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کے وکیل سعید دہقان نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے چھ سال قید کی سزا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ تہران میں انقلابی عدالت کی برانچ نمبر 15 نے فریبا کو ایران کی قومی سلامتی کے متعلق معلومات اکھٹی کرنے اور سازش کے الزام میں پانچ سال قید اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے پر مزید ایک سال قید کی سزا سنائی۔
سعید دہقان کا کہنا تھا کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل میں جائیں گے۔
دوسری جانب فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ عدلخواہ کو سیاسی بنیادوں پر سزا دی گئی ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں سنائی گئی سزا کی بنیاد کسی سنجیدہ مواد یا حقائق پر نہیں ہے۔ اس لیے یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے۔ ہم ایران کے حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ فریبا عدلخواہ کو فوری طور پر رہا کرے۔
اس سے پہلے ایران نے فرانس کی اپیل پر ایک 60 سالہ ماہر بشریات کو رہا کرنے سے انکار دیا تھا، جو گزشتہ سال جون سے زیر حراست تھے۔
ایران کا کہنا ہے کہ فرانس کی اپیل ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ ایران دوہری شہریت تسلیم نہیں کرتا۔
وکیل دہقان نے مارچ میں بتایا تھا کہ فریبا عدلخواہ کے خلاف جاسوسی کے الزامات ختم کر دیے گئے تھے۔ لیکن انہیں قومی سلامتی سے متعلق الزامات پر مسلسل جیل میں رکھا گیا۔
مارچ ہی میں ایران نے فریبا کے ایک ساتھی اور فرانسیسی ماہر تعلیم رونلڈ مارشل کو رہا کر دیا جنہیں فریبا کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔
مارشل کو ایران نے اس کے بعد چھوڑا تھا جب فرانس نے تہران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار ایک ایرانی انجنیئر جلال روح العین زاد کو رہا تھا۔
فرانس کی ایک عدالت نے مئی 2019 میں روح العین زاد کی امریکہ منتقلی کی اجازت دی تھی تاکہ وہ ایک ایرانی کمپنی کے لیے کام کرتے ہوئے فوجی مقاصد کے لیے امریکی ٹیکنالوجی ایران بھیجنے کے الزامات کا سامنا کر سکے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی حتمی منزل ایران کی ایلیٹ انقلابی فورس تھی۔
ایران کی یہ طاقت ور بااختیار فورس حالیہ برسوں میں جاسوسی کے الزامات پر درجنوں ایسے افراد کو حراست میں لے چکی ہے جن کے پاس دوہری شہریت ہے۔