رسائی کے لنکس

ایران میں پانچ صحافیوں کو قید کی سزا، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی مذمت


ایران کی صحافی مرضیہ امیری کو پانچ سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
ایران کی صحافی مرضیہ امیری کو پانچ سال قید کی سزا دی گئی ہے۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ تہران کی عدالت کا فیصلہ ’’حیران کن‘‘ ہے جس میں آن لائن رسالے، ’گام‘ سے تعلق رکھنے والے چار صحافیوں کو قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

تاہم، اپیل کورٹ نے ہر صحافی کے قید کی سزا کو 18 سال سے کم کر کے پانچ برس کر دیا ہے۔ امیر حسین محمدی فرد، ثنا اللہ یاری، امیر گولی اور اصال محمدی کو مجموعی طور پر 20 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

یہ بات پیرس میں قائم آزادی صحافت کے نگران ادارے نے 18 دسمبر کو بتائی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ سزا تہران کی انقلابی عدالت نے ستمبر میں سنائی تھی۔

ان صحافیوں کو ایک سال قبل گرفتار کیا گیا تھا، جسے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قومی سلامتی سے متعلق من گھڑت الزامات قرار دیا تھا۔ انھوں نے صوبہ خوزستان میں حقوق کے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کارکنان کی حالت زار کی رپورٹنگ کی تھی، جنھیں کافی عرصے سے تنخواہ نہیں ملی تھی، جب کہ ان کے حالات کار تشویش ناک بتائے جاتے ہیں۔

لندن سے کام کرنے والی اس تنظیم نے جولائی میں بتایا تھا کہ ہفت تپہ میں واقع شکر کی صنعت سے وابستہ کارکنان نے 2018ء کے آخر میں احتجاج کرتے ہوئے مظاہروں میں شرکت کی تھی۔

دوسری جانب، رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ تہران کی اپیلیں نمٹانے والی عدالت نے ’روزنامہ شرق‘ کی خاتون صحافی، مرضیہ امیری کو دی گئی قید کی سزا کی توثیق کر دی ہے۔ تاہم، عدالت نے 10 برس قید اور 148 کوڑوں کی سزا کو کم کر کے پانچ سال قید میں تبدیل کر دیا ہے۔

امیری کو دارالحکومت میں پارلیمان کی عمارت کے باہر مظاہرے کی رپورٹنگ کرتے وقت مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بتایا ہے کہ امیری اور دوسرے چار صحافیوں کو اپیلز کورٹ کے فیصلے تک اکتوبر میں رہا کیا گیا تھا۔

صحافیوں کے خلاف فیصلے ایسے وقت سامنے آ رہے ہیں جب مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر بین الاقوامی برادری سے مذمتی بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ یہ احتجاجی مظاہرے گذشتہ ماہ ملک بھر کے 100 سے زائد شہروں تک پھیل چکے تھے، جن کی ابتدا پیٹرول کے نرخ میں اضافے اور پیٹرول راشننگ کے نظام کے خلاف احتجاج سے شروع ہوئی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، کئی روز تک جاری رہنے والے ان مظاہروں میں کم از کم 304 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG