رسائی کے لنکس

کرونا وائرس سے ایرانی قیدیوں کی زندگی خطرے میں


ایون قید خانہ
ایون قید خانہ

ایران میں حکومت مخالف دو سرگرم کارکنوں کی بیویاں ان دنوں ایران کی جیل میں قید ہیں۔ پہلے ان کے شوہر جیل میں تھے اور اب ان کی رہائی کے بعد ان کی بیویوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔

جن دو ایرانی افراد کو رہا کیا گیا ہے ان پر الزام تھا کہ وہ اسلامی حکو مت کے مخالف ہیں۔ ان کی رہائی کے بعد اب ان کی بیویاں تہران کے ایون قید خانے میں سزا بھگت رہی ہیں۔

بدھ کو وائس آف امریکہ کی فارسی سروس سے بات کرتے ہوئے ایرانی بلاگر بےفار لالے زارے نے کہا کہ ایران میں کرونا وائرس کی وجہ سے ان قیدیوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ سرگرم کارکن کے مطابق، قید خانے میں حفاظتی انتظامات نہیں ہیں اور سخت گندگی پھیلی ہوئی ہے۔

ایرانی حکومت نے اب تک یہ نہیں بتایا ہے کہ کتنے قیدی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ تاہم، کرونا کے پھیلنے کے بعد حکومت نے پچھلے ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ عارضی طور تقریباً ایک لاکھ قیدی رہا کر رہی ہے۔ لیکن، ان میں ایسے قیدی شامل نہیں ہوں گے جنھیں ملک دشمن سرگرمی کے الزام میں پانچ سال یا اس سے زیادہ کی سزا ہو چکی ہے۔

لالے زارے کا مزید کہنا تھا کہ ان قیدیوں سے عزیز و اقارب دور سے ملنے آتے ہیں، اس کی وجہ سے اس مرض کے پھیلنے کا خطرہ اور بھی بڑھ گیا ہے۔ خود لالے زارے کو فروری 2019ء میں رہا کیا گیا تھا۔

تاہم، انکی اہلیہ رضوانہ احمد خانبیگی کو ایک ماہ قبل جنوری میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ دیواروں پر حکومت مخالف نعرے لکھ رہی تھیں۔ انہیں فروری 2020ء میں چھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔

خواتین کے حقوق کے سرگرم کارکن رضا خاندان اپنی اہلیہ نسرین سوتو دیہہ کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

نسرین وکیل ہیں اور یہ بھی ایران میں خواتین کی آزادی کے لیے سرگرم رہی ہیں۔ انہیں ملک دشمن سرگرمیوں کے الزام میں 30 سال قید کی سزا ہوئی ہے۔

رضا خاندان نے فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ جیل خانے کے باہر کھڑے ہیں۔ ان دونوں نے ماسک پہن رکھے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ خاندان ان خطرناک حالات میں اپنے پیاروں سے ملنے آتے ہیں۔

ایران کی انسانی حقوق کی نیوز ایجنسی HRANA نے فروری میں خبر دی تھی کہ لالے زارے کی اہلیہ مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں اور انہیں مناسب ادویات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔

پچھلے ہفتے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمینسٹی انٹرنیشنل نے بتایا تھا کہ انہیں مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ ایران کی سیکورٹی فورسز نے ان قیدیوں پر تشدد کیا ہے جو اپنی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔

ان قیدیوں پر ہتھیاروں، آنسو گیس اور لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں متعدد قیدی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ ایران نے ان خبروں پر اب تک اپنا رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

XS
SM
MD
LG