کیا افغان صوبے فرح پر طالبان کے حملے میں ایران کا کردار تھا

کچھ ماہرین یہ الزام لگاتے ہیں کہ ایران ترقیاتی منصوبوں میں رخنہ ڈالنے کے لیے طالبان کی مدد کر رہا ہے، جن میں ایک ڈیم بھی شامل ہے۔ کیونکہ ڈیم کی تکمیل سے ایران کی جانب پانی کا بہاؤ کم ہو سکتا ہے۔

افغانستان کا مغربی صوبہ فرح حالیہ دنوں میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان شديد لڑائیوں کا مرکز رہا۔ افغان عہدے دار اس کا الزام ایران پر لگاتے ہیں۔

فرح کی صوبائی پولیس کے سربراہ جنرل فضل احمد شیرزاد نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ فرح میں ایران طالبان کی مدد کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران فرح میں طالبان کو براہ راست فنڈز اور ہتھیار دے رہا ہے ۔ فرح ایران کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ فرح میں مسلسل بدامنی اور افراتفری کو ایران اپنے مفاد کے طور پر دیکھتا ہے۔

افغان بارڈر پولیس کے سابق سربراہ جنرل گل نبی احمد زئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان کے لیے ایران کی حمایت اب کوئی راز نہیں ہے۔ وہ براہ راست ملوث ہے اور سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر فرح کی جنگ کی قیادت کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہمسائیوں روس، پاکستان اور ایران نے ایک ناپاک اتحاد قائم کر لیا ہے اور وہ ہمیں کمزور کرنے میں اپنا مفاد دیکھتے ہیں۔ وہ ہمارے معاشرے اور حکومت کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں اور انہیں افغانستان کے لیے امریکی مدد قبول نہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ امریکہ افغانستان میں موجود رہے۔

دوسری جانب یہ تینوں ملک اس الزام کی ترديد کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کو غیر مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔

کچھ ماہرین یہ الزام لگاتے ہیں کہ ایران ترقیاتی منصوبوں میں رخنہ ڈالنے کے لیے طالبان کی مدد کر رہا ہے، جن میں ایک ڈیم بھی شامل ہے۔ کیونکہ ڈیم کی تکمیل سے ایران کی جانب پانی کا بہاؤ کم ہو سکتا ہے۔

واشنگٹن میں موجود افغان أمور کے ایک ماہر خلیل پارسا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایران، افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر سے تشویش میں مبتلا ہے۔ افغانستان کا عدم استحكام ایران کے مفاد میں ہے۔

ایران مغربی ہرات، فرح اور جنوبی مغربی نیمروز صوبوں میں ڈیموں کی تعمیر پر اپنے خدشات ظاہر کر چکا ہے۔

اس مہینے کے شروع میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف پانی کے حقوق پر افغانستان کو خبردار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان ایران کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔

پچھلے سال افغانستان میں امریکی قیادت کے نیٹومشن کے سربراہ جنرل نکولسن نے کہا تھا ایران اور طالبان کے درمیان رابطے موجود ہیں۔

سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایک تجزیہ کار انتھونی کارڈیزمین طالبان اور ایران کے درمیان تعلق کو ایک حادثاتی منصوبے کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قیاس آرائیاں بھی موجود ہیں کہ ایران، افغانستان کے اندر داعش کے بڑھتے ہوئے کردار پر قابو پانے کے لیے طالبان کی مدد کر رہا ہے۔