کاملا کا دورۂ انڈونیشیا؛ وائٹ ہاؤس کی پول رپورٹر کو کوریج سے روکنے کی کوشش

انڈونیشیا کے سیکیورٹی حکام نے وائٹ ہاؤس کی وائس آف امریکہ سے وابستہ پول رپورٹر کو جکارتہ میں امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے درمیان سربراہی اجلاس کی کوریج سے روکنے کی کوشش کی۔

وائس آف امریکہ (وی او اے) کی وائٹ ہاؤس کی بیورو چیف اور انڈونیشیائی نژاد امریکی صحافی پیٹسی وداکوسوارا کو بدھ کو انڈونیشیا کے سیکیورٹی حکام نے اس وقت گھیرے میں لے لیا جب وہ تقریب کی کوریج کرنے والے امریکہ کے پرنٹ اور ریڈیو میڈیا کے لیے پول رپورٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے درمیان ہونے والی ملاقات کی کوریج کے حوالے سے پریس پول کے رپورٹرز اپنا کام کر رہے تھے۔

وائس آف امریکہ کی کی صحافی پیٹسی وداکوسوارا نے پول کوریج کے دوران تقریب کے مقام میں داخل ہونے سے قبل رہنماؤں سے بلند آواز میں دو سوال پوچھے تھے۔

انہوں نے امریکی نائب صدر کاملا ہیرس سے پوچھنا چاہا تھا کہ کیا امریکہ انڈونیشیا کے ساتھ اہم دھات نِکل پر معاہدہ کرنے کے قریب ہے؟

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو سے پیٹسی وداکوسوارا نے انڈونیشیائی زبان میں پوچھا کہ کیا وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی سربراہی اجلاس میں عدم شرکت سے مایوس ہوئے ہیں؟

صحافی پیٹسی وداکوسوارا کے سوال پوچھنے کے بعد انڈونیشیا کے سیکیورٹی حکام نے ان کو ان کو آگے جانے سے روک دیا تھا۔

اس موقع پر امریکی نائب صدر کے دفتر کے حکام نے انڈونیشیا کے اہلکاروں سے اس اقدام کے خلاف بحث کرنے کی کوشش کی۔

صحافی پیٹسی وداکوسوارا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت تناؤ تھا۔

ان کے بقول انہیں کوئی بے چینی یا گھبراہٹ نہیں تھی کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ وہ صرف اپنا کام کر رہی ہیں ۔

ان کے مطابق ’’میں یہ بھی جانتی تھی کہ( امریکی) نائب صدر کا دفتر ان کا ساتھ دے گا۔‘‘

رپورٹر نے بتایا کہ امریکہ اور انڈونیشیا کے رہنماؤں کی ملاقات کے کمرے سے باہر مقامی سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں گھیرے میں لیا اور انہیں وہاں سے چلے جانے کو کہا کیوں کہ وہ اونچی آواز میں سوال کر رہی تھیں۔

انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ ان پر کسی بھی دوسرے پروگرام میں جانے پر پابندی ہے۔صحافی پیٹسی وداکوسوارانے ماضی سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔

انہوں نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ بعض اوقات بلند آواز میں بات کرنا مناسب نہیں لگتا۔ لیکن یہ موقع ایسا نہیں تھا ۔

پیٹسی وداکوسوارا امریکہ کی پول رپورٹنگ کے طریقۂ کار کے تحت پریس کوریج کرنے والے محدود تعداد میں مامور صحافیوں میں سے ایک تھیں۔

پول رپورٹنگ میں شامل صحافی کسی تقریب کی کوریج کے طور پر ان صحافی ساتھیوں کے ساتھ تفصیلات اور خبریں شیئر کرتے ہیں جو اس موقع پر وہاں موجود نہیں پاتے۔

صحافی پیٹسی وداکوسواراکو اس بات کی پریشانی تھی کہ اگر انڈونیشیا کے حکام پیچھے نہ ہٹتے تو بحیثیت پول رپورٹر وہ دیگر صحافی ساتھیوں سے تفصیلات شیئر کرنے کا کام انجام نہ دے پاتیں۔

وہاں موجود امریکی حکام نے پیٹسی وداکوسوارا کا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ ہر کسی کو سوال کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

نائب صدر کاملا ہیرس کے ڈپٹی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ڈین لیبرمین نے وائس آف امریکہ کو ایک بیان میں بتایا کہ امریکہ کے سفارت کاروں اور سرکاری حکام کے لیے یہ بات قابلِ فخر ہے کہ وہ ملک سے باہر آزادیٴ صحافت کے لیے کھڑے ہوں اور دورے میں شامل صحافیوں کو ان کے کام کے لیے رسائی کو یقینی بنانے میں ان کا ساتھ دیں۔

امریکی حکام نے انڈونیشیا کے حکام پر زور دیا کہ وہ پیٹسی وداکوسوارا کو کوریج کے لیے اندر آنے دیں۔

یہاں تک کہ امریکی حکام نے واضح کیا کہ نائب صدر کاملا ہیرس اس وقت تک کمرہٴ اجلاس میں داخل نہیں ہوں گی جب تک پیٹسی وداکوسوارا سمیت پریس پول کو اندر آنے نہ دیا جائے۔

انڈونیشیا میں تعینات امریکہ کے سفیر سنگ کم کے اس صورتِ حال میں مداخلت کرنے پر انڈونیشیا کے حکام نے آخر کار صحافی پیٹسی وداکوسوارا کو اس بڑے کمرے میں جانے دیا جہاں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہونی تھی۔

پول میں شامل دوسرے امریکی صحافیوں نے پیٹسی وداکوسوارا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ میں انڈونیشیا کے سفیر روزن روزلانی نے وائس آف امریکہ کو بھیجے گئے بیان میں واقعے پر افسوس کا اظہار کیا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے میں تشویش کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے آزادیٴ صحافت کے حق میں اپنے مؤقف کا اعادہ بھی کیا۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کو اس واقعے پر تشویش ہے۔

اس حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ محکمۂ خارجہ انڈونیشیا کے حکام سے اس معاملے پر رابطہ بھی کرے گا۔

ترجمان نے کہا کہ آزاد پریس صحت مند جمہوریتوں کا ایک بنیادی ادارہ ہے اور یہ ووٹرز کو آگاہی پر مبنی فیصلے کرنے میں مدد دینے اور حکومتوں کے احتساب کے لیے انتہائی اہم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے خلاف دھمکیوں، ہراسانی اور تشدد کی مذمت کرتا ہے۔

انڈونیشیا کی وزارتِ خارجہ نے وائس آف امریکہ کی جانب سے اس معاملے پر مؤقف جاننے کے لیے ای میل کا خبر کی اشاعت تک کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

صحافی پیٹسی وداکوسوارا کا کہنا ہے کہ بحیثیت تارکِ وطن ان کے لیے اجلاس کی کوریج کرنا فخر تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اپنی انڈونیشیائی وراثت پر فخر ہے۔

پیٹسی وداکوسوارا نے نائب صدر کاملا ہیرس اور انڈونیشیا میں امریکی سفارت خانے کے عملے کی جانب سے اس واقعے کے دوران حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق انڈونیشیا دنیا میں آزادیٴ صحافت کے حوالے سے 108 ویں نمبر پر ہے۔

تنظیم کے مطابق حالیہ وقتوں میں ملک میں آزادیٴ صحافت پر حملے ہوئے ہیں۔