رسائی کے لنکس

اسرائیل: بحیرہ مردار کے قریب 1900 سال پرانی تلواریں دریافت


اسرائیل میں بحیرہ مردار کے قریب ایک غار سے دریافت ہونے والی 1900 سال پرانی تلواریں۔
اسرائیل میں بحیرہ مردار کے قریب ایک غار سے دریافت ہونے والی 1900 سال پرانی تلواریں۔

اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ کو بحیرہ مردار کے قریب ایک ریگستانی غار سے چار قدیم تلواریں ملی ہیں جن کے متعلق قیاس ہے کہ ان کا تعلق 1900 سال پہلے کے سلطنت روم کے دور سے ہے۔

سلطنت روم کا شمار طاقت ور، خوشحال، مستحکم اوروسیع سلطنتوں میں کیا جاتا ہے، جو یورپ کے اکثر علاقوں سمیت ایشیا اور شمالی افریقہ کے کئی حصوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس کی بنیاد 31 قبل از مسیح میں رکھی گئی اور رومی حکمرانی کا عہد 476 سن عیسوی تک قائم رہا۔

دریافت ہونے والی تلواروں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 19 صدیاں گزر جانے کے باوجود وہ بہت اچھی حالت میں ہیں اور وہ شکست و ریخت کے عمل سے زیادہ تر محفوظ رہی ہیں۔

قدیم تلواروں سے متعلق اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیق بدھ کو شائع ہونے والی ایک نئی کتاب میں شامل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ان تلواروں کا تعلق 130 سن عیسوی کے ان یہودی باغیوں سے ہے جنہوں نے رومی سلطنت کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے اور پھر ان تلواروں کو ایک دور افتادہ غار میں چھپا دیا تھا۔

ایک اسرائیلی ماہر آثار قدیمہ یروشلم میں بحیرہ مردار کے قریب ایک غار سے دریافت ہونے والی چار قدیم تلواروں کی رونمائی کرتے ہوئے ان کے متعلق بتا رہے ہیں۔ 6 ستمبر 2023
ایک اسرائیلی ماہر آثار قدیمہ یروشلم میں بحیرہ مردار کے قریب ایک غار سے دریافت ہونے والی چار قدیم تلواروں کی رونمائی کرتے ہوئے ان کے متعلق بتا رہے ہیں۔ 6 ستمبر 2023

یہ تلواریں دو مہینے پہلے ایک قدیم غار کی کھدائی کے دوران دریافت ہوئی تھیں جن کی ساخت اور انداز، ان کا تعلق رومی سلطنت کے ابتدائی دور سے جوڑتا ہے۔ان کی دریافت سے رومی اقتدار کے پھیلاؤ ، وسعت اور فتوحات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔

تاہم تلواروں کی ابھی’ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ‘ نہیں کرائی گئی جو کسی شے کی عمر جانچنے کا سائنسی طریقہ ہے۔

ان تلواروں کو فولاد سے بنایا گیا ہے جب کہ ان کے دستے لکڑی کے ہیں، جن پر چمڑا لپیٹا گیا ہے۔ان تلواروں کے علاوہ غار سے ایک برچھی کا پھل بھی ملا ہے۔

اسرائیلی محقیقن کا کہنا ہے کہ ان تلواروں کو یہودی باغیوں نے رومی سپاہیوں کے ڈر سے دور بہت دور ایک دور افتادہ صحرائی غار میں چھپا دیا تھا۔

قدیم تلواروں کی دریافت اسرائیل کے نوادرات سے متعلق ادارے کی جانب سے ریگستانی سروے کا حصہ ہے، جس کا مقصد بحیرہ مردار کے قریب واقع غاروں کا کھوج لگانا اور ان کی کھدائی کرنا ہے، تاکہ وہاں ممکنہ طور پر موجود نوادرات کو محفوظ کیا جا سکے اور انہیں لٹیروں سے بچایا جا سکے۔

آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی طویل مدت تک غار میں تلواروں کے محفوظ اور اچھی حالت میں رہنے کی وجہ غار کے اندرکا خنک اور خشک ماحول ہے جس نے انہیں ٹوٹ پھوٹ اور زنگ لگنے سے محفوظ رکھا ہے۔

اس علاقے سے کھال اور دیگر اشیا پر لکھی ہوئی تحریریں بھی مل چکی ہیں جو اچھی حالت میں ہیں۔ انہیں بحیرہ مردار کے قدیم قلمی نسخے کہا جاسکتا ہے۔ان تحریروں کا تعلق قبل از مسیح اور پہلی صدی عیسوی کے ادوار سے ہے اور وہ قدیم عبرانی زبان میں ہیں۔

تل ابیب یونیورسٹی کے ایک ماہر آثار قدیمہ گوئے سٹیبل کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ تلواریں اس علاقے سے ملی ہیں جو قدیم دور میں رومی سلطنت کا مشرقی کنارہ تھا، لیکن یہ تلواریں ممکنہ طور پر ایک دور دراز یورپی صوبے میں ڈھالی گئیں تھیں اور پھر انہیں سپاہئیوں کے ذریعے صوبہ یہودیہ میں لایا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رومی حکمران اپنے ہتھیاروں کے تحفظ پر بہت توجہ دیتے تھے۔ یہ صرف قدیم تلواریں ہی نہیں ہیں بلکہ ماضی کی ایک پوری تاریخ ہے کہ کس طرح انہیں ڈھالا جاتا تھا اور ان کے ساتھ رومی فوجیوں نے کن کن علاقوں میں اپنے قدم ثبت کیے اور فتوحات حاصل کیں۔

ایک چھوٹے سے غار سے دریافت ہونے والی چند قدیم تلواروں نے ہمارے لیے 1900 سال قبل کی ایک عظیم سلطنت کے اندر جھانکنے کا دروازہ کھول دیا ہے۔

(ایسوسی ایٹڈ پریس سے ماخوذ)

فورم

XS
SM
MD
LG