بھارتی کشمیر میں جھڑپ، چار سکیورٹی اہل کار اور پانچ عسکریت پسند ہلاک

فائل فوٹو

عہدے داروں کا کہنا تھا  کہ عسکریت پسندوں نے منگل کے روز تین بجے ہلمت پورہ سے گزرنے والی بھارتی فوج کی 41 راشٹریہ رائفلز اور ایس او جی کی ایک مشترکہ جمعیت پر گولی چلائی تھی۔ فوج اور ایس او جی نے علاقے کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔

سری نگر میں عہدیداروں نے بتایا کہ جھڑپ سرحدی ضلع کپوارہ کے ہلمت پورہ دیہات کے قریب واقع ایک گھنے جنگل میں منگل کی سہ پہر شروع ہونے والی جھڑپ میں پانچ مشتبہ عسکریت پسند اور بھارتی فوج اور مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) کے دو ، دو اہل کار ہلاک ، جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔

عہدے داروں کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے منگل کے روز تین بجے ہلمت پورہ سے گزرنے والی بھارتی فوج کی 41 راشٹریہ رائفلز اور ایس او جی کی ایک مشترکہ جمعیت پر گولی چلائی تھی۔ فوج اور ایس او جی نے علاقے کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔

عہدیدار وں نے بتایا کہ عسکریت پسند سیکیورٹی فورسز کو ہدف بناتے ہوئے ایک قریبی جنگل فتح خان چک میں چھپ گئے اور مورچہ بند ہو کر سیکیورٹی فورسز پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کرنے اور بم پھینکنے لگے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارتی کشمیر کے علاقے کپوارہ میں عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ

فورسز نے جوابی کارروائی میں ہلکے اور درمیانی ہتھیار استعمال کئے اور عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنے اور صحیح پوزیشنوں کا پتہ لگانے کے لئے فوجی ہیلی کاپٹر اور ڈرون استعمال کیے گئے۔

ایک پولیس افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی ہیلی کاپٹر وں اور ڈرونز کا استعمال اس لئے بھی کیا گیا ہے کیونکہ ماضی میں متنازعہ کشمیر کی حد بندی کے قریبی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے گروپ نے بھارتی فورسز کو جان بوجھ کر تصادم میں الجھایا اور اس دوراں ان کے ساتھیوں کا ایک بڑا گروپ موقع سے فائدہ اٹھاکر آبادی والے علاقوں میں جانے میں کامیاب ہوگیاتھا۔

سرینگر میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اب تک پانچ دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں جب کہ ان کا چھٹا ساتھی ابھی لڑ رہا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق آخری اطلاعات تک سیکیورٹی فورسز کے ساتھ دو عسکریت پسند لڑائی جاری رکھے ہوئے تھے۔ فوجی ترجمان نے بھی یہ کہا کہ ممکن ہے کہ فتح خان جنگل میں اور بھی عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہوں۔ اس لئے آپریشن کا دائرہ وسیع کیا جاسکتا ہے۔