بھارت میں ریکارڈ دو لاکھ سے زیادہ کرونا کیسز، کمبھ میلہ وبا کا نیا ہاٹ اسپاٹ

دو روز کے دوران ہری دوار ضلع میں ایک ہزار سے زائد مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جہاں کمبھ میلہ جاری ہے۔

بھارت میں کرونا کیسز کے یومیہ نئے ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ جمعرات کو ایک مرتبہ پھر ایک دن میں دو لاکھ سے زائد مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ چھ روز کے دوران مجموعی طور پر 10 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر بے قابو دکھائی دیتی ہے۔ کیسز میں حالیہ اضافہ ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب ملک میں سیاسی، مذہبی اور کھیلوں کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

حکومتی پابندیوں کے باوجود کیسز مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹرا کے بعد دہلی، پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش میں بھی مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں دو لاکھ 739 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ 74 ہزار 564 تک پہنچ گئی ہے۔

عالمی وبا کے شکار مزید ایک ہزار 38 اموات کے ساتھ بھارت میں کرونا سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 73 ہزار 123 ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت میں کرونا کے آغاز کے بعد ابتدائی 169 روز میں دس لاکھ کیسز کا ہندسہ مکمل ہوا تھا لیکن گزشتہ چھ روز میں 10 لاکھ کیسز سامنے آںے پر ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

بھارتی حکومت نے رواں برس فروری میں وبا پر کسی حد تک قابو پا لیا تھا اور اس وقت یومیہ کیسز کی تعداد تقریباً 15 ہزار تھی لیکن وبا کی دوسری لہر میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 17 ہزار 282 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ مہاراشٹرا میں تقریباً 59 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔

دہلی میں شادی ہالوں کو کرونا کے مریضوں کے لیے مختص کیا جا رہا ہے جب کہ ممبئی میں فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بھی کرونا کے ہلکے پھلکے مریضوں کا علاج کیا جائے گا۔

دہلی میں ہفتے اور اتوار کو لاک ڈاؤن کے اعلان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دہلی میں سب سے بڑے شمشان 'نگم بودھ گھاٹ' پر مُردوں کو نذر آتش کرنے کے لیے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ لکھنؤ میں بھی مردے نذر آتش کرنے میں گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔

SEE ALSO: بھارت میں ریکارڈ کرونا کیسز، عالمی سطح پر متاثرہ دوسرا بدترین ملک بن گیا

اسی طرح دہلی میں دہلی گیٹ پر واقع قبرستان میں کرونا کے مریضوں کے لیے مختص جگہ تقریباً بھر چکی ہے۔ قبرستان کمیٹی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ چند روز میں مردوں کو دفنانے کے لیے اضافی جگہ کی ضرورت ہو گی۔

ادھر بومبے ہائی کورٹ نے ممبئی جامع مسجد ٹرسٹ کی اس اپیل کو مسترد کر دیا جس میں ماہِ رمضان میں مسجدوں میں 50 افراد کے نماز ادا کرنے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔

تہاڑ جیل سے کووڈ پرول پر رہا ہونے والے قیدیوں میں سے 3468 قیدی لاپتہ ہیں۔

'کمبھ میلے میں لاکھوں افراد اشنان کر چکے'

ریاست اتر پردیش کے ہری دوار میں کمبھ میلہ جاری ہے جو 30 اپریل تک جاری رہے گا جہاں لاکھوں افراد یومیہ اشنان (غسل) کر رہے ہیں۔ بدھ کو بھی 13 لاکھ افراد نے گنگا میں اشنان کیا تھا۔

ریاست اتراکھنڈ کا شہر ہری دوار کرونا وائرس کا نیا مرکز بن کر سامنے آیا ہے جہاں ہندوؤں کے ایک مذہبی تہوار کمبھ میلے میں اب تک لاکھوں افراد دریائے گنگا میں اشنان کر چکے ہیں۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کمبھ میلے سے کرونا وائرس دیگر علاقوں میں پھیل سکتا ہے۔ تاہم ریاستی حکومت اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ میلے پر پابندی لگانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ البتہ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کرونا کی احتیاط کی پابندی کریں۔

ہری دوار میں ہندو عقیدت مندوں کو شاہی اشنان کے دوران ماسک اور سماجی فاصلے کے بغیر دریائے گنگا کے گھاٹوں پر گھومتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

دو روز کے دوران ہری دوار ضلع میں ایک ہزار سے زائد مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کمبھ میلے میں منگل تک تقریباً 19 ہزار افراد کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جس میں سے تقریباً 200 افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی تھی۔

خبر رساں ادارے 'اے این آئی' نے کمبھ میلے کے انسپکٹر جنرل آف پولیس سنجے گونجیال کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر سماجی فاصلے پر عمل درآمد کی کوشش کی گئی تو بھگدڑ جیسی صورت حال پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

سنجے گونجیال کے مطابق زبردست اژدہام کی وجہ سے کرونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے والوں کا چالان کرنا بھی ممکن نہیں رہا جب کہ افراتفری کے خوف سے تھرمل اسکریننگ بھی بند کر دی گئی ہے۔

تاہم سنجے گونجیال کہتے ہیں جن گھاٹوں پر کم بھیڑ ہے وہاں کرونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ کیا جا رہا ہے لیکن جہاں زیادہ بھیڑ ہے وہاں جرمانہ کرنا مشکل ہے۔

ریاستی محکمۂ صحت کے مطابق اتراکھنڈ میں منگل کو سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد ایک لاکھ بارہ ہزار سے زیادہ اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1780 ہو گئی ہے۔

یاد رہے کمبھ میلے کا انعقاد ہر چار سال بعد ہوتا ہے اور اس میں اشنان کرنے کو شاہی اشنان کہا جاتا ہے۔ ہندو عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ اس موقع پر گنگا میں ڈبکی لگانے سے گناہ دھل جاتے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت میں کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ماہرینِ صحت جہاں ایک جانب کمبھ میلے سے وبا کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں وہیں اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ روات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میلے میں شریک تمام افراد دھارمک (مذہبی) ہیں ان سے کرونا نہیں پھیلے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمبھ میلے کا موازنہ گزشتہ برس نئی دہلی کے علاقے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں ہونے والے اجتماع سے نہیں کیا جا سکتا۔

دوسری جانب مرکزی حکومت اور دہلی پولیس نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو کھولنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس چھ منزلہ عمارت میں 20 افراد سے زیادہ کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی گائیڈ لائن کے مطابق پولیس میں 200 افراد کی فہرست جمع کرانی ہو گی اور ان میں سے 20 افراد جانچ کے بعد ہی اس عمارت میں جسے بنگلے والی مسجد کہا جاتا ہے، جا سکیں گے۔

دہلی وقف بورڈ نے رمضان کے مہینے میں تبلیغی جماعت کے مرکز کو کھلوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تاہم عدالت نے مرکز کو نہ کھولنے کا حکم دیتے ہوئے مرکزی حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔

دہلی میں رات میں 10 بجے سے لے کر صبح کے پانچ بجے تک کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے متعدد مساجد میں نماز تراویح نہیں ہو رہی۔ مساجد کے ذمہ داروں نے نمازیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عشا کی نماز ادا کر کے گھروں کو چلے جائیں اور اپنے گھروں میں ہی نمازِ تراویح ادا کریں۔

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سینئر رہنما راجیو پانڈے نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے معاملے کو مذہب کے آئینے سے دیکھنا درست نہیں۔ ان کے بقول کمبھ میلے اور مساجد میں ہونے والی نمازوں کا موازنہ کرنا ٹھیک نہیں۔

SEE ALSO: کیا بھارت میں کرونا ویکسین کی قلت ہوتی جا رہی ہے؟

ان کے بقول کمبھ میں جو لاکھوں لوگ اشنان کر رہے ہیں وہ اشنان کرنے کے بعد وہاں سے واپس چلے جاتے ہیں جب کہ کمبھ میلے کھلے ماحول میں ہوتا ہے اس لیے وہاں زیادہ خطرہ نہیں۔

راجیو پانڈے نے کمبھ میلے میں عقیدت مندوں کے ہجوم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کچھ لوگ کرونا گائیڈ لائن کی پابندی کرتے ہیں لیکن بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے مکمل پابندی کرنا ممکن نہیں۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ میلے میں شریک ہوںے والوں کے کرونا ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں جن میں سے بعض کے ٹیسٹ مثبت بھی آئے ہیں۔

مہاراشٹرا کی حکومت نے کرونا کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے پوری ریاست میں 14 اپریل سے یکم مئی تک کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ البتہ لازمی خدمات کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے خوف سے بڑی تعداد میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور ایک بار پھر اپنے گھروں کو لوٹنے لگے ہیں۔