بھارت کے ایک معروف سماجی کارکن اور یوگا کے ماہر بابا رام دیو کو اپنی تادم مرگ بھوک ہڑتال کے ساتویں روزنقاہت کی بنا پر اسپتال لے جایا گیا۔ انہوں نے اپنے اس مطالبے کے حق میں کہ حکومت کرپشن کی روک تھام کے لیے سخت قوانین بنائے، بھوک ہڑتال کررکھی ہے۔
بابارام دیو کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں جسم میں پانی کی کمی اور نبض کمزور پڑنے کے بعد جمعے کے روز شمالی بھارتی شہر ڈیرہ دون کے ایک اسپتال لے جایا گیا۔
رام دیونے گذشتہ ہفتے کے دن اپنی بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کالادھن اور غیر ملکی بینکوں میں پڑی ہوئی قومی دولت کوملک میں واپس لایا جائے۔
اجتماعی بھوک ہڑتال کے اگلے ہی روز پولیس نے ان کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر دھاوا بول کر وہاں موجود لوگوں پر لاٹھیاں برسائیں اور آنسوگیس کے گولے پھینکے۔ پولیس کا کہناتھا ان کے کیمپ میں شامل بھوک ہڑتالیوں کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ گئی تھی۔ جب کہ انہیں پانچ ہزار افراد کی اجازت دی گئی تھی۔
بابا رام دیونے پولیس کارروائی کے بعد اپنا ہڑتالی کیمپ شمالی بھارت کے قصبے ہریدوارکے آشرم میں منتقل کردیاتھا۔
گروباما رام دیو کے ہڑتالی کیمپ کا مقصد کرپشن اسکینڈلز پر عوامی جذبات اور مطالبات کے حوالے سے دباؤ بڑھانا ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران بھارت میں اربوں ڈالر کے کئی اسکینڈلزمنظر عام پر آچکے ہیں ، جن میں موبائل فونز لائسنسوں کی مارکیٹ سے کم قیمت پر فروخت اور دولت مشترکہ کھیلوں میں بڑے پیمانے پر خردبرد کے الزامات شامل ہیں۔