بھارت کا چین پر ایک بار پھر سرحدی خلاف ورزی کا الزام، چین کی تردید

فائل فوٹو

بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ چین نے ایک بار پھر مشرقی لداخ میں سرحدی خلاف ورزی کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

پیر کو بھارتی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد طے پانے والے معاہدے کے باوجود چینی فوج نے اس علاقے میں پیش قدمی کی کوشش کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ ہفتے کو اس وقت پیش آیا جب چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے لداخ کی پیانگونگ تسو جھیل کے جنوبی کنارے سے سرحدی حد بندی کی خلاف ورزی کی کوشش کی جسے بروقت کارروائی کر کے ناکام بنا دیا گیا۔

بھارتی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت تنازعات کے حل کے لیے بات چیت پر یقین رکھتا ہے لیکن اپنی جغرافیائی خود مختاری کے تحفظ کا بھی عزم رکھتا ہے۔

دوسری طرف چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے پیر کو نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ چینی افواج لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی مکمل پاسداری کر رہی ہیں اور اسے کبھی عبور نہیں کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سرحدی معاملات اور زمینی صورتِ حال پر دونوں ممالک آپس میں رابطے میں ہیں۔

خیال رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان کوئی مستقل سرحد نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ملکوں کو تقسیم کرنے والی سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے۔

سطح سمندر سے 4200 میٹر اُونچی پانگونگ تسو جھیل کو دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر اسٹرٹیجک لحاظ سے اہم سمجھا جاتا ہے۔

چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعات کافی عرصے سے برقرار ہیں۔

یہ مقام ایک وسیع و عریض برفانی صحرا کی مانند ہے جہاں دونوں ملکوں نے اپریل سے ہی اپنی فوجی نقل و حرکت میں اضافہ کیا ہے اور یہی مقام دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ تنازع کی وجہ بھی بنا ہوا ہے۔

دونوں ملک اس مقام پر ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

رواں سال جون میں لداخ کی گلوان وادی میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے نتیجے میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

اس جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں نے سرحدی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن اس معاملے پر زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔

ادھر چین کے ریاستی حمایت یافتہ اخبار 'گلوبل ٹائمز' نے منگل کو اپنے ایک اداریے میں دعوی کیا ہے کہ چین بھارت کو شدید فوجی نقصانات سے دوچار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ اداریہ دونوں ملکوں کے درمیان تازہ سرحدی کشیدگی کے بعد لکھا گیا۔

گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا کہ ’’بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے چین کی جانب سے متوقع فوجی اقدام کو پیش قدمی کر کے روکا ہے۔‘‘

اخبار کا کہنا تھا کہ ’’پیش قدمی کا لفظ ثابت کر رہا ہے کہ بھارتی افواج نے فوجی اقدام میں پہل کی ہے۔ اور کشیدگی بھارت کی جانب سے شروع کی گئی۔‘‘

اخبار نے اپنے اداریے میں مزید کہا کہ بھارت کو طاقت ور چین کا سامنا ہے اور وہ اس سلسلے میں واشنگٹن کی جانب سے کسی امداد کے دھوکے میں نہ رہے۔

اداریے میں لکھا گیا ہے کہ اگر بھارت مقابلہ چاہتا ہے تو چین کے پاس بھارت سے زیادہ ہتھیار اور صلاحیت ہے اور اگر بھارت لڑنا چاہتا ہے تو چین اسے 1962 کی طرح شدید نقصان سے دوچار کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان 1962 میں بھی سرحدی تنازع پر جنگ ہوئی تھی۔

'گلوبل ٹائمز' پیپلز ڈیلی کی جانب سے شائع کیا جاتا ہے جو چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کا آفیشل اخبار ہے۔