بھارت اور چین کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز نے سرحدی علاقے لداخ میں مزید اہلکار نہ بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے سرحدی کشیدگی جاری ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق منگل کو بھارت اور چین کے اعلیٰ فوجی کمانڈزر کی ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر فریقین نے گراؤنڈ پر رابطے مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ غلط فہمیوں اور غلط فیصلوں سے بچا جا سکے۔
دونوں ملکوں کی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں فوجی کمانڈروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
فوجی کمانڈرز سے قبل دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ سرحدی کشیدگی کے خاتمے پر اتفاق کر چکے ہیں۔ دو سفارتی شخصیات کی ملاقات حال ہی میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوئی تھی۔
چین اور بھارت کے فوجی حکام نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق پر بھی عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
فوجی کمانڈروں کی ملاقات میں ہونے والے مذاکرات کی مزید تفصیلات سرکاری طور پر دونوں ممالک نے جاری نہیں کیں۔ البتہ بھارت کا ذرائع ابلاغ فوجی حکام کی ملاقات کو اہمیت دے رہا ہے اور اس کی بھر پور کوریج بھی کی جا رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دونوں ملکوں میں لداخ کے سرد ترین پہاڑی علاقے میں مئی میں تنازع شروع ہوا جس کے بعد جون میں اس تنازع میں اُس وقت شدت آئی جب ایک جھڑپ میں 20 بھارتی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ پتھروں اور ڈنڈوں سے ہونے والی اس لڑائی میں چین کا بھی جانی نقصان ہوا۔ تاہم بیجنگ نے ہلاک فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
اس جھڑپ کے بعد نئی دہلی اور بیجنگ نے لداخ کے قریب سرحدی علاقوں میں مزید ہزاروں فوجی تعینات کیے تھے جب کہ ان فوجیوں کو بھاری توپ خانے، ٹینکوں اور جنگی جہازوں کی بھی مدد حاصل ہے۔
دونوں ممالک کے فوجیوں میں لداخ کی گلوان وادی میں جھڑپ کے بعد اہلکاروں کو ایک دوسرے سے اس مقام سمیت تین جگہوں پر دور تعینات کر دیا گیا ہے۔ البتہ برفانی جھیل پینگونگ سمیت تین مقامات ایسے ہیں جہاں اب بھی تنازع برقرار ہے۔
نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان سفارتی اور سیاسی حکام کی کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ جب کہ دونوں ممالک کے فوجی حکام کے درمیان بھی مذاکرات کے کئی ادوار ہو چکے ہیں۔ البتہ کشیدگی میں کمی نہیں آ سکی۔
Your browser doesn’t support HTML5
بھارت اور چین کے فوجی کمانڈرز نے پیر کو بھی 14 گھنٹے طویل مذاکرات کیے تھے۔
منگل کو جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی کمانڈرز کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور بھی جلد ہو گا۔ جب کہ مشترکہ طور پر سرحد پر امن و سکون قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
بھارت نے حالیہ ہفتوں میں چین کی سیکڑوں موبائل فون اپیلی کیشنز پر پابندی عائد کی ہے ان میں ٹک ٹاک سمیت کئی دوسری مشہور ایپس شامل ہیں۔
اس پابندی کو نئی دہلی پر بیجنگ کے معاشی اثر کو ختم کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔