امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں غزہ میں جاری اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ہفتے کو ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
صدر بائیڈن نے واشنگٹن سے کیمپ ڈیوڈ روانگی کے وقت رپورٹرز کو بتایا کہ نیتن یاہو سے نجی نوعیت کی طویل گفتگو ہوئی۔
صدر بائیڈن نے بتایا کہ ’’اسرائیلی وزیرِ اعظم سے بات کرتے ہوئے میں نے جنگ بندی کے لیے نہیں کہا۔‘‘
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے نیتن یاہو پر شہری آبادی اور انسانی بنیادوں پر جاری امدادی کارروائیوں میں شریک افراد کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔
بیان کے مطابق صدر نے شہریوں کو بحفاظت ایسے علاقوں سے دور منتقل ہونے کی اجازت دینے کو بھی اہم قرار دیا جہاں لڑائی جاری ہے۔
دونوں رہنماؤں نے حماس کے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کو بھی ضروری قرار دیا۔
بعدازاں اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ اسرئیل اپنے اہداف حاصل کرنے تک جنگ جاری رکھے گا۔
اسرائیل نے غزہ پر حکومت کرنے والی عسکریت پسند تنظیم حماس کو تباہ کرنے کے لیے جنگ کا آغاز کیا تھا۔
جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر کیے گئے حملوں سے ہوا تھا جس میں اسرائیل کے بقول 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی تھی۔
حماس نے ان حملوں میں تقریباً 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔
SEE ALSO: غزہ میں امداد کی آمد شروع، اقوامِ متحدہ کا اسرائیل سے رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ
واضح رہے کہ امریکہ اور دیگر کئی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
غزہ میں جاری آپریشن
امدادی کارکنوں اور اسپتال حکام کے مطابق ہفتے کو غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں کے دوران دو مکانات کو نشانہ بنایا گیا جس میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کے مکینوں کے مطابق فضائی حملوں کے ساتھ ٹینکوں سے بم باری بھی کی گئی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے جمعے کو رات گئے بتایا کہ فورسز جنوبی غزہ پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے زمینی کارروائی کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ میں بھی کارروائیاں جاری ہیں جو اسرائیل کے فوجی آپریشن کا ابتدائی ہدف تھا۔
فوج کے مطابق اس نے غزہ سٹی کے مختلف مقامات پر حماس کے جنگجوؤں پر حملے کیے ہیں۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے ہفتے کو کہا ہے کہ اس نے جبالیہ کے نزدیک اسرائیل کے پانچ ٹینک تباہ کر دیے ہیں اور اس حملے میں ٹینک پر سوار اہل کار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
القسام بریگیڈ کے مطابق اس نے یہ حملہ اسرائیل کے ایسے میزائلوں کو استعمال کرتے ہوئے کیا تھا جو پھٹے نہیں تھے۔
حماس نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اس کا اپنے ایک گروپ سے رابطہ منتطع ہوگیا ہے جس کے پاس اسرائیل کے پانچ یرغمال افراد تھے۔
تنظیم کے ٹیلی گرام چینل پر جاری کیے گئے بیان میں حماس کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کے مطابق یرغمال اسرائیلی ممکنہ طور پر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
تاہم اس دعوے کی کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک 20 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں اور 53 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیل جنگ کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا ذمے دار حماس کو قرار دیتا ہے اور الزام عائد کرتا ہےکہ حماس پُر ہجوم رہائشی علاقوں اور سرنگوں کا استعمال کرتی ہے۔
سات اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل غزہ پر ہزاروں فضائی حملے کرچکا ہے اور ان میں سے اکثر کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتا ہے۔
اسرائیل نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ 20 اکتوبر سے غزہ میں اس کی شروع کی گئی زمینی کارروائی میں اب تک اس کے 146 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
غزہ میں پہنچنے والی امداد
ہفتے کو سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق مصر سے رفح کراسنگ کے ذریعے امداد لانے والے 70 ٹرک غزہ میں داخل ہوچکے ہیں۔
SEE ALSO: فلسطینی مسیحی برادری اس سال کرسمس اداسی کے ساتھ منا رہی ہےخبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ کو اس وقت انسانی بنیادوں پر فوری مدد کی ضرورت ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے مکینوں کو جنوب میں منتقل ہونے کا کہا تھا لیکن یہ جب وہاں پہنچے تو بڑی تعداد میں آنے والے افراد کے لیے مطلوبہ سہولتیں دستیاب نہیں تھیں۔
غزہ کی لگ بھگ 23 لاکھ آبادی میں سے 85 فی صد لوگ جنوبی غزہ نقل مکانی کر گئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرکوں کی تعداد کی بنیاد پر امدادی آپریشن کے مؤثر ہونے کا اندازہ لگانا درست نہیں ہوگا۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔