وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پچھلے دنوں باجوڑ میں تقریر کرتے ہوئےاُنھوں نے افغانستان میں الیکشن سے پہلے عبوری حکومت کا مشورہ دیا تھا جسے ناقدین نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔
جمرود میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ’’میں نے تجربے کی بنیاد پر یہ بات کہی تھی‘‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’’نگراں حکومت سے انتخابات کرانے کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ الیکشن صاف و شفاف ہوتے ہیں، جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا‘‘؛ اور یہ کہ اُنھوں نے ’’یہ مشورہ اسی بنیاد پر دیا تھا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’نیوٹرل امپائر کا نتیجہ سب مانیں گے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے لیے امن کی دعا کرتے ہیں؛ اور ’’پاکستان افغانستان کا خیر خواہ ہے اور ان کی بہتری چاہتا ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’افغانستان میں امن آیا تو تجارت وسطی ایشیا تک فروغ پائے گی‘‘۔
ملکی سیاست کے بارے میں، عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا تھا۔
وزیر اعظم نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پر سخت تنقید کی۔ اُنھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کہیں نہیں جا رہی، ’’جب کہ زرداری ضرور جیل جائیں گے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’آصف زرداری سنو! اگر عوام کی خدمت کرنا ہے تو عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کر دو۔ دھرنے سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش نہ کرو‘‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’’اگر باپ بیٹے کو دھرنا دینا ہے تو کنٹینر اور کھانہ میں دوں گا۔ لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ تمہارا دھرنا ایک ہفتے تک نہیں چل سکتا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ ’’اگر جیل سے چھٹکارا چاہتے ہو تو عوام کا پیسہ واپس کر دو۔‘‘
عمران خان نے الزام لگایا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کا سربراہ، مولانا فضل الرحمٰن ’’سرکاری کرسی کا بھوکا ہے‘‘؛ اور یہ کہ ’ملین مارچ‘ کے دعوے کے ذریعے ’’وہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
نیب کے مقدمات کے بارے میں، اُنھوں نے کہا کہ یہ تمام کیس ن لیگ حکومت میں بنے تھے، اس لیے انتقامی کارروائی کا دعویٰ درست نہیں۔