پاکستان اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا: عمران خان

عمران خان سوٹرزلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم اجلاس سے خطاب۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں سالانہ عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سخت معاشی چیلنجوں کے بعد اب پاکستان ترقی کی راہ پر چل پڑا ہے۔

عمران خان نے اپنی مختصر تقریر کے آغاز میں پاکستان میں جاری شجر کاری مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں کامیابی کے بعد یہ مہم پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے ملک کی معاشی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انتہائی مشکل معاشی صورت حال سے گزرا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو تکلیفیں برداشت کرنا پڑی ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ 2019 کا سال استحکام کا سال تھا اور 2020 اقتصادی ترقی کا سال ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے افغانستان میں سوویت حملے اور دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ جیسے تنازعات میں شرکت کر کے شدید نقصان اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا اور اب وہ دوسرے ممالک کے ساتھ صرف امن کے لیے شراکت کرے گا۔ اسی مقصد کے لیے پاکستان نے امریکہ اور ایران اور پھر ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے کوششیں کی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے بھی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ریاستی اداروں کو بہتر بنانا ہے تاکہ ملک میں گورننس کو بہتر بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سونے، تانبے، کوئلے اور تیل جیسے قیمتی معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ماضی میں ان وسائل سے استفادہ نہیں کیا گیا۔ اب ان کی حکومت ان وسائل کے ذریعے ملک کے تمام بیرونی قرضے ادا کرے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور بدقسمتی سے ماضی میں نوجوانوں پر توجہ نہیں دی گئی اور انہیں سرمایہ کار بننے کی تربیت فراہم نہیں کی گئی۔ تاہم ان کی حکومت نے اب نوجوانوں کے لیے ہنر مندی اور مہارت بڑھانے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔

اپنی تقریر میں عمران خان نے سیاحت کے شعبے کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے بعد سیاحت کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نہ صرف ہندو مت، سکھ مت، بدھ مت اور اسلام کے مقدس مقامات ہیں جہاں دنیا بھر سے لوگ زیارتوں کے لیے آ رہے ہیں بلکہ پاکستان کے شمالی علاقے بلند ترین چوٹیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔