گزشتہ چار عشروں کے دوران امریکہ اور یورپ کی سینکڑوں جھیلوں میں آکسیجن کی مقدار میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے۔ یہ بات ایک نئی سائنسی تحقیق میں بتائی گئی ہے۔
اس مطالعاتی جائزے میں شامل سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانی میں آکسیجن کی کمی کے نتیجے میں مچھلیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، کائی کی مقدار بڑھ سکتی ہے اور مضر صحت میتھین گیس کے اخراج میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے تقریباً چار سو جھیلوں کے پانی کا درجہ حرارت اور اس میں حل شدہ آکسیجن گیس کی مقدار کی پیمائش کی۔ یاد رہے کہ کھلی فضا میں موجود پانی میں آکسیجن کی کچھ مقدار جذب ہو جاتی ہے جو مچھلیوں اور پانی کے اندر رہنے والی دیگر آبی حیات کے سانس لینے کے کام آتی ہے۔
سائنس دانوں کو پتا چلا کہ پانی میں موجود آکسیجن کی مقدار ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہو چکی ہے۔ یہ کمی پانی کی سطح پر ساڑھے پانچ فی صد اور گہرے پانیوں میں 18 اعشاریہ 6 فی صد تک تھی۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ کرہ ارض کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور انسان کی پیداکردہ وہ آلودگی ہے جو بہہ کر جھیلوں میں پہنچ رہی ہے۔
اوہائیوکی میامی یونیورسٹی کے بیالوجی کے پروفیسر کریگ ولیم سن نے، جو اس تحقیق میں شریک تھے، کہا ہے کہ آکسیجن ہمارے ماحولیاتی نظام کی صحت اور معیار کے سب سے بہتر اشاریوں میں سے ایک ہے۔ ہماری تحقیق یہ نشاندہی کرتی ہے کہ انسانی سرگرمیاں ہمارے ماحولیاتی نظام کی صحت کو کس طرح متاثر کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق ہمیں اس خطرے سے بھی آگاہ کرتی ہے کہ گلوبل وارمنگ میں اضافہ، سیوریج کے پانی کا جھیلوں میں شامل ہونا، کیمیائی کھادوں کا استعمال اور گاڑیوں اور فیکٹریوں سے خارج ہونے والی مضر صحت گیسیں مستقبل میں ہمارے لیے سنگین مسائل پیدا کرسکتی ہیں۔
اس سے قبل 2017 میں پانی میں حل شدہ آکسیجن کی پیمائش سے متعلق ایک تحقیق سے پتا چلا تھا کہ 1960 کے مقابلے میں سمندروں میں آکسیجن کی مقدار دو فی صد کم ہوئی ہے۔ لیکن اس وقت جھیلوں کے بارے میں معلومات بہت محدود تھیں۔ نئی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ جھیلوں میں آکسیجن کی مقدار میں کمی سمندر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
ریڈ کالج آف بیالوجی کے پروفیسر سیموئل فے، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، کہتے ہیں کہ یہ مطالعاتی جائزہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں سطح آب اور پانی کی گہرائی، دونوں جگہوں پر آکسیجن کی پیمائش کی گئی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی گہرائی میں آکسیجن کی مقدار میں کمی تشویش ناک ہے کیونکہ آبی حیات کی اکثر اقسام زیادہ درجہ حرارت کے لیے حساس ہوتی ہیں۔ جب پانی کی سطح گرم ہونا شروع ہوتی ہے تو وہ گہرے پانیوں میں چلے جاتے ہیں جو نسبتاً ٹھنڈا ہوتا ہے۔ لیکن اگر وہاں آکسیجن کی مقدار گر رہی ہے تو ان کی بقا کے لیے سنجیدہ مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
تحقیق میں شامل ایک اور سائنس دان کیون روز کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ گہرائی میں پائی جانے والی ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں کے لیے گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے۔ کئی مقامات پر تو آکسیجن کی مقدار اتنی گر چکی ہے کہ وہ جگہیں آبی حیات کی بعض اقسام کے رہنے کے قابل نہیں رہیں۔
اس تحقیق میں جن جھیلوں کو موضوع بنایا گیا تھا وہ زیادہ تر امریکہ اور یورپ میں ہیں۔ جب کہ ایک جھیل کا تعلق جاپان اور چند ایک کا نیوزی لینڈ سے تھا۔ تاہم ان سے حاصل شدہ ڈیٹا محدود تھا۔
پروفیسر لیون روز کہتے ہیں کہ دنیا کے دوسرے حصوں میں پائی جانے والی جھیلوں میں آکسیجن کی صورت حال اس سے مختلف نہیں ہے کیونکہ انہیں بھی بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور انسان کی پیدا کردہ آلودگی کا سامنا ہے۔