دنیا بھر میں گزشتہ برس امدادی کارکنوں پر ریکارڈ حملے ہوئے: اقوامِ متحدہ

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ نے انسانی ہمدردی کے عالمی دن کے موقع پر اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2019 کے دوران انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے کارکنوں پر ریکارڈ حملے ہوئے۔

اقوام متحدہ کے رابطے اور انسانی ہمدردی کے معاملات کے شعبے کے ترجمان ینس لائرکی نے جینوا میں وائس آف امریکہ کی نامہ نگار لیزا شلائین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال دنیا بھر میں تنازعات کے شکار علاقوں میں کام کرنے والے امدادی کارکنوں پر ریکارڈ حملے ہوئے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسملی نے 2008 میں 19 اگست کو انسانی ہمدردی کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد 2009 سے دنیا میں اسے عالمی دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔

ینس لائرکی نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکن انتہائی پرخطر ماحول میں رہ کر دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی امداد کر رہے ہیں اور اس سال اس عالمی دن کے موقع پر ان کارکنوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ پچھلے سال انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو جتنی بڑی تعداد میں پرتشدد حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

ترجمان کے مطابق 2019 میں 883 امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے 125 کارکن ہلاک ہو گئے جب کہ اتنے ہی کارکن اغوا کیے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر حملے شام میں ہوئے، اس کے بعد جنوبی سوڈان، ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو، افغانستان اور وسطی افریقی ری پبلک کا نمبر آتا ہے۔

ترجمان لائرکی کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا کثیر جہتی اثر ان آبادیوں پر پڑتا ہے جہاں یہ امدادی کارکن مدد کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کارکن فرنٹ لائن پر ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات ان کا تعلق اسی متاثرہ علاقے سے ہوتا ہے۔ ان میں مقامی ڈاکٹر اور نرسیں بھی شامل ہیں، جو بلا معاوضہ اپنے علاقے کے لوگوں کو طبی امداد فراہم کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ بین الاقوامی امدادی کارکن بھی ہیں، جو بحرانی حالات میں مدد کے لیے بیرونی دنیا سے آتے ہیں۔

انسانی ہمدردی کے لیے کام والے اداروں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا کے دور میں امدادی کام اور بھی خطرناک ہو گیا ہے۔

عالمی ہلال احمر کمیٹی نے اس وبا کے شروع ہونے کے بعد پچھلے چھ مہینوں کے دوران ہیلتھ کیئر ورکرز، مریضوں اور طبی انفراسٹرکچر پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کے 600 سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔