افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں مسلح افراد نے بدھ کے روز ’سیو دِی چلڈرن‘ کے بین الاقوامی امدادی ادارے کے دفاتر پر حملہ کیا، جس دوران امدادی گروپ کے عملے کے کم از کم تین ارکان ہلاک جب کہ 20 سے زائد زخمی ہوئے۔
ننگرہار کی صوبائی حکومت کے ترجمان، عطاٴ اللہ خوشگی نے کہا ہے کہ مسلح افراد کے ایک گروپ نے ادارے کی عمارت پر دھاوا بول دیا، جس کے بعد داخلی دروازے پر خودکش بم حملہ آور نے کار میں نصب بم سے دھماکہ کیا۔
سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی کی جو کافی دیر تک جاری رہی۔ خوشگی نے بتایا کہ حملے کے بعد سلامتی افواج نے عمارت کی ناکہ بندی کردی ہے۔
داعش نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
ایک عینی شاہد، سید احمد نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے ’سیو دی چلڈرن‘ کے داخلی دروازے کی جانب ایک نئی ٹویوٹا کرولا آتے ہوئے دیکھی؛ جس کے فوری بعد، اُنھوں نے دھماکہ ہوتے ہوئے دیکھا، جب سکیورٹی کی وردی پہنے تین یا چار افراد عمارت کے اندر داخل ہوئے۔
’سیو دی چلڈرن‘ نے حملے کی ’’سخت ترین الفاظ میں‘‘ مذمت کی ہے۔
اس بات یہ تصدیق کرتے ہوئے کہ حملے میں عملے کے تین ارکان ہلاک ہوئے، ادارے نے کہا ہے کہ ’’افغانستان میں اپنے عملے کے خلاف ہونے والی تشدد کی اس کارروائی پر ہمیں صدمہ اور افسوس ہوا، جو ملک بھر میں لاکھوں بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کی کوششیں کر رہی ہے‘‘۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کی ترجمان، ہیدر نوئرٹ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’ہم حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کے لیے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے دعاگو ہیں‘‘۔
اس سے قبل، گورنر ننگرہار کے ترجمان نے بدھ کو بتایا کہ یہ حملہ جلال آباد میں ’سیو دی چلڈرن‘ کے صوبائی دفتر پر کیا گیا۔ حکام کے مطابق حملے کا آغاز ایک خودکش دھماکے سے ہوا، جس کے بعد وہاں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
داعش نے اپنی نیوز ایجنسی، ’عماق‘ کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اُس کا ہدف برطانوی اور سویڈش فاؤنڈیشنز کے علاوہ افغانستان کے سرکاری ادارے تھے۔ داعش اور طالبان دونوں مشرقی ننگرہار صوبے میں متحرک ہیں۔
امدادی ادارے، ’سیو دی چلڈرن‘ پر تازہ حملے نے افغانستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔
بین الاقوامی ریڈ کراس نے پچھلے سال اکتوبر میں اپنے کارکنوں پر مہلک حملے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں اپنی سرگرمیوں می نمایاں کمی کر رہی ہے۔ اس حملے میں اس کے سات اہل کار ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ اختتام ِہفتہ ہی کابل کے ایک حساس علاقے میں واقع پرتعیش ’انٹرکانٹیننل ہوٹل‘ پر ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا، جس میں ہلاک ہونے والے 22 افراد میں امریکی شہری بھی شامل تھے۔
کابل میں ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی تھی۔