|
ابتدا میں تو امریکہ اور مغرب میں، لیکن آہستہ آہستہ پوری دنیا ہی "ڈیلز" کی غلام بنتی جارہی ہے، بھوک ہو یا نہ ہو، ضرورت ہو یا نہ ہو، جہاں لکھا نظر آجائے ایک برگر خریدیں دوسرا مفت، یا پیسٹری خریدیں چائے مفت، ایک جوڑا جوتوں کا خریدیں دوسرا پچیس فیصد کم۔۔۔۔۔ تو بس ہاتھ خودبخود پرس کی طرف چلا جاتا ہے۔
اور یہاں امریکہ میں ڈیلز کے اس جال کو پھیلانے میں فاسٹ فوڈ کا پیش رو میکڈونلڈز بہت آگے ہے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کے حوالے سے۔
لیکن پھر ایسا کیا ہوا کہ میکڈونلڈز نے پیر کو فروخت میں وسیع پیمانے پرکمی کے بعد منافع میں کمی کی اطلاع بھی دی ہے باوجود اسکے کہ اس فاسٹ فوڈ کمپنی نے مہنگائی سے تنگ صارفین کا دل ڈیلز کے ذریعہ جیتنے کی اپنی کوششوں کو دوگنا کر دیا ہے۔
دوسری سہ ماہی میں تقریباً چار سال میں پہلی بار میکڈونلڈ کے عالمی اسٹور نیچے آئے کیونکہ مہنگائی سے تنگ صارفین نے باہرکھانا چھوڑ دیا یا کسی سستے متبادل کا انتخاب کیا۔
کمپنی نے کہا کہ وہ اپنے برگرز اور دوسری اشیا کیلیے پر کشش ڈیلز اور نئے مینو جیسی اصلاحات پر کام کر رہی ہے، لیکن اسےخدشہ یہی ہے کہ آئندہ چند سہ ماہیوں میں اسٹوروں میں فروخت کم رہے گی۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ: عرب ممالک میں مغربی مصنوعات کو بائیکاٹ مہم کا سامنامیک ڈونلڈز کے چیئرمین، صدر اور سی ای او کرس کیمپزنسکی نے پیر کو سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک کانفرنس کال کے دوران کہا، "صارفین اب بھی ہمارے بڑے حریفوں کے مقابلے میں ’ویلیو ‘کے رہنما کے طور پر پہچانتے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہمارے اور ان کے درمیان قیادت کا فرق حال ہی میں کم ہوگیا ہے۔ "ہم اس کو جلد از جلد ٹھیک کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔"
اپریل سے لے کر جون تک کے عرصے میں کم از کم ایک سال کھلے رہنے والے میک ڈونلڈز پر فروخت میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی، جو 2020 میں اس زمانے کے بعد کی آخری سہ ماہی کے بعد پہلی کمی ہے، جب کوویڈ 19 کی وبا نے دکانیں بند کروا دی تھیں اور لاکھوں لوگ گھر پر ہی رہتے تھے۔
امریکہ میں، ان اسٹوروں کی فروخت تقریباً 1 فیصد گر گئی۔ میک ڈونلڈز میں آنے والے گاہکوں کی تعداد کم ہوگئی۔
لیکن کرس کیمپزنسکی کا کہنا ہےکہ جو لوگ آئے انہوں نے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے زیادہ خرچ کیا۔ انہوں نے مینو کی بلند قیمتوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کاغذ، خوراک اور مزدوری کی قیمتیں گزشتہ چند برسوں میں کچھ مارکیٹوں میں 40 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ: بچوں سے جبری مشقت لینے پر تین میکڈونلڈز فرنچائز پر جرمانہ30 جون کو ختم ہونے والی سہ ماہی کا منافع $2.0 بلین تھا، جو 12 فیصد کم ہے۔ آمدنی بنیادی طور پر 6.5 بلین ڈالر تھی۔
امریکہ کی مارکیٹ میں، میکڈونلڈز کو مہمانوں کی تعداد میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ڈیجیٹل اور ڈیلیوری کی ترقی سے نتائج کو کچھ تقویت ملی۔
کمپنی کی پریس ریلیز میں فرانس کو اس کی بین الاقوامی سطح پر چلنے والی منڈیوں میں منفی نتائج کے ڈرائیور کے طور پر حوالہ دیا گیا، جب کہ بین الاقوامی ترقیاتی لائسنس یافتہ منڈیوں کو فرنچائز کے منفی نتائج اور مشرق وسطیٰ کی جنگ کی وجہ سے نقصان پہنچا۔
SEE ALSO: بغداد میں مغربی برانڈز پر حملے،امریکی سفیرکی مذمتخود امریکہ کے اندر جو اس فاسٹ فوڈ کمپنی کا گھر ہے، گھریلو مارکیٹ میں، میکڈونلڈز کو اپنے ریسٹورینٹ میں آکر کھانے والے مہمانوں کی تعداد میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، تاہم ڈیلیوری میں اضافے کی وجہ سے نتائج کو کچھ تقویت ملی۔
کمپنی کی پریس ریلیز میں فرانس کا اس کی بین الاقوامی سطح پر چلنے والی منڈیوں میں منفی نتائج کے ڈرائیور کے طور پر حوالہ دیا گیا، جب کہ بین الاقوامی ترقیاتی لائسنس یافتہ منڈیوں کو چین کے منفی نتائج اور مشرق وسطیٰ کی جنگ کی وجہ سے نقصان پہنچا۔
SEE ALSO: ایک ارب چارکروڑ لوگوں کی منڈی،امریکی فاسٹ فوڈ کمپنیوں کیلئے باعث کششمیک ڈونلڈز نے فرانس اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اسٹور وں میں آنے والوں میں بھی کمی کی اطلاع دی، جہاں لوگ اس خیال کی وجہ سے اس فاسٹ فوڈ کمپنی کا بائیکاٹ کر رہے ہیں کہ یہ غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔
میکڈونلڈز نے جون میں امریکہ میں 5 ڈالر میں کھانے کی تشہیر شروع کی تھی جس میں ایک سینڈوچ، چھوٹے فرنچ فرائز، ایک چھوٹا سافٹ ڈرنک اور ایک چار "چکن میک نگٹس" کا پیکج شامل ہے۔
موسم گرما کی پیش کش مہنگائی سے تنگ صارفین کے لیے اب کمپنی کے اعلان میں کہا گیا ہے اس ڈیل کو اگست تک بڑھا دیا گیا ہے۔
شکاگو سے تعلق رکھنے والی برگرزکی عظیم الشان کارپوریشن کے مطابق، ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں سال کی پہلی ششماہی میں فاسٹ فوڈ ریستوراں میں 2 فیصد کی کمی ہوئی۔ سرکانا کے فوڈ انڈسٹری ایڈوائزر ڈیوڈ پورٹالیٹن کو توقع ہے کہ 2024 کی دوسری ششماہی میں زیادہ افراط زر اور صارفین کے بڑھتے ہوئےقرض کی وجہ سے انے والے گاہکوں میں بھی کمی آئے گی۔
کیمپزنسکی نے کہا کہ چین میں صارفین کم قیمت والے حریفوں کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
میکڈونلڈز نے اپریل میں متنبہ کیا تھا کہ مہنگائی سے تنگ اس کےصارفین بہتر اور سستی قیمت کی تلاش میں ہیں۔ کمپنی نے امریکہ میں5 ڈالر کھانے کی ڈیل متعارف کروائی۔
امریکہ میں میکڈونلڈز کے صدر جو ایرلنگر نے پیر کو کہا کہ 5 ڈالر میں کھانے کی ڈیل کی فروخت توقعات سے بڑھ کر ہے اور کم آمدنی والے صارفین میکڈونلڈز اسٹورز میں واپس آ رہے ہیں۔ ایرلنگر نے کہا کہ میک ڈونلڈز کی 93 فیصد فرنچائزز نے اگست تک اس پروموشن چلانے پر اتفاق کیا ہے۔
کمپنی نے کہا کہ دوسرے ممالک، جیسے جرمنی اور برطانیہ، بھی کھانے کی ڈیلز میں کامیابی دیکھ رہے ہیں۔ لیکن کرس نے کہا کہ میکڈونلڈزکو وسیع قدر فراہم کرنے اور اس پیغام کو بہتر مارکیٹنگ کے ساتھ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ "صارفین کو ایک شے یا چند اشیاء کے ساتھ اپنی جانب لانے کی کوشش کرنا اس تناظر میں کافی نہیں ہے جس میں ہم ہیں۔"
نئے مینو آئٹمز پر بھی کام جاری ہے۔ کیمپزنسکی نے کہا کہ کمپنی اس سال کے آخر تک تین بین الاقوامی منڈیوں میں اپنے ویلیو پر مبنی "بگ آرچ ڈبل برگر" کو ٹیسٹ کر رہی ہے۔
کمپنی کی خالص آمدنی 12فیصد گر کر2ارب ڈالر، یا 2.80 ڈالر فی شیئر رہ گئی۔ یہ 3.07 ڈالر فی شیئر سے بہت دور تھی جس کی صنعت کے تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی۔
سرمایہ کار میک ڈونلڈز کے منصوبوں سے مطمئن دکھائی دیے۔پیر کی صبح کی ٹریڈنگ میں میکڈونلڈ کے شئیرز میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔