پاکستان میں اسٹار لنک انٹرنیٹ آنے سے کیا فائدہ ہو گا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹار لنک پاکستان میں کام شروع کرے گی تو اس سے ملک میں انٹرنیٹ کی سہولت بہتر ہو گی۔

  • ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک مہنگی سروس ہو گی لیکن مستقبل میں دیگر کمپنیوں کے آنے سے مقابلہ سازی کی وجہ سے امکان ہے کہ اس کی قیمت بھی کم ہو گی۔
  • اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں شروع ہونا خوش آئند ہے اور اس کا استعمال بالکل اسی طرح ہے جیسے ماضی میں آپ ڈش انٹینا کی مدد سے سیٹلائٹ چینلز کو دیکھتے رہے ہیں: آئی ٹی ماہر راجہ شہزاد
  • اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں خاصی مہنگی ہوں گی جو عام آدمی کے لیے افورڈ کرنا بھی بہت مشکل ہو گا: راجہ شہزاد
  • اسٹار لنک کو لائسنس دینے کے لیے جو شرائط ہوں گی، اس میں پاکستانی قوانین پر عمل درآمد بھی شامل ہو گا: ڈاکٹر زرتاش افضل
  • پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے سابق صدر سید احمد علی کہتے ہیں کہ اسٹار لنک کا پاکستان آنا خوش آئند ہے۔

اسلام آباد -- پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک رواں برس جون میں پاکستان میں کام شروع کر دے گی۔

اسٹار لنک کی طرف سے پاکستان میں لائسنس کے حصول کے لیے کام کئی ماہ پہلے شروع ہو چکا ہے اور اب امکان ہے کہ جون میں اس کی سروسز باقاعدہ طور پر پاکستانی شہریوں کو مل سکیں گی۔

یہ سروس پاکستان آ تو جائے گی لیکن اس کا طریقۂ استعمال کیا ہے؟ اسٹار لنک سیٹلائٹ کے ذریعے کیسے انٹرنیٹ فراہم کرے گی اور کیا یہ پاکستانی عوام کے لیے فائدہ مند ہوگا یا نہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹار لنک پاکستان میں کام شروع کرے گی تو اس سے ملک میں انٹرنیٹ کی سہولت بہتر ہو گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک مہنگی سروس ہو گی لیکن مستقبل میں دیگر کمپنیوں کے آنے سے مقابلہ سازی کی وجہ سے امکان ہے کہ اس کی قیمت بھی کم ہو گی۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر راجہ شہزاد کہتے ہیں کہ اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں شروع ہونا خوش آئند ہے اور اس کا استعمال بالکل اسی طرح ہے جیسے ماضی میں آپ ڈش انٹینا کی مدد سے سیٹلائٹ چینلز کو دیکھتے رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کنکشن لیے جانے کے بعد اسٹار لنک کی جانب سے ایک ڈش انٹینا نما آلہ دیا جائے جس کے ساتھ راؤٹر بھی فراہم کیا جائے گا۔ انٹینا کھلے آسمان میں رکھنا ہو گا جس کے بعد یہ اسٹار لنک سے منسلک ہو جائے گا اور راؤٹرز کو سگنل ملیں گے۔

کیا انٹرنیٹ مہنگا ہو گا؟

راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ "اسٹار لنک کا انٹرنیٹ پاکستان میں خاصا مہنگا ہو گا جو عام آدمی کے لیے افورڈ کرنا بھی بہت مشکل ہو گا لیکن بہت سے ایسے سیکیورٹی ادارے جو دور دراز علاقوں میں کام کرتے ہیں اور وہاں کمیونی کیشن کے مسائل ہوتے ہیں ان کے لیے یہ سہولت ہو گی۔"

اُن کے بقول یہ دیکھنا ہو گا کہ یہ کمپنی پاکستان کی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے کون سے پیکج متعارف کراتی ہے۔

راجہ شہزاد کے بقول کوئی فائر وال یا سیکیورٹی اس کے سگنلز کو نہیں روک سکے گی۔ یہ 'سیٹلائٹ ٹو سیٹلائٹ' کنیکٹوٹی ہو گی جس میں براہِ راست رابطہ ہونے کی وجہ سے سگنلز نہیں روکے جا سکیں گے۔

اُن کے بقول یہ وہ معاملہ ہو گا جو ہمارے سیکیورٹی اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستان میں انٹرنیٹ پر سینسر شپ اور فائر وال لگانے کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔

اسٹار لنک کو پاکستان میں کام کرنے کے لیے کسی گراؤنڈ ورک فورس یا سازو سامان کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔

اسٹار لنک لائسنس کی شرائط پر عمل کرے گی؟

راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ 'لو آربٹ سیٹلائٹ' کے میدان میں اسٹار لنک کے علاوہ ایک چینی کمپنی اور اس کے ساتھ ساتھ یورپین کمپنیاں بھی سامنے آ رہی ہیں جس کے بعد اس میدان میں بہت زیادہ تیزی دیکھنے میں آئے گی اور قیمتوں میں بھی اسی حساب سے فرق آئے گا۔

اسٹار لنک کے لائسنس کے حوالے سے راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حکومت بہتر بتا سکتی ہے کہ کیا اسٹار لنک حکومتی شرائط مان جائے گی یا نہیں۔

اُن کے بقول پاکستانی حکام کو اس معاملے میں بہت سے سیکیورٹی خدشات بھی ہوسکتے ہیں، کیا اسٹار لنک اس حوالے سے ڈیٹا پاکستان حکومت کے ساتھ شئیر کرے گا یا نہیں؟ یا کسی انفرادی شخص کے انٹرنیٹ استعمال کرنے پر اس کی آئی پی لوکیشن فراہم کرے گا یا نہیں؟ یہ سب حکومت اور ا سٹار لنک نے مل کر طے کرنا ہے۔

پاکستان میں اسٹار لنک کی سروسز ابھی سے ملنے کی قیاس آرائیوں پر راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ پاکستانی علاقوں میں ابھی اس کی کوریج نہیں ہے۔ بھارت میں بھی اسے اجازت نہیں ملی جب کہ ایران، افغانستان اور بنگلہ دیش میں بھی یہ نہیں ہے۔

اُن کے بقول پورے ریجن میں اسٹار لنک کا استعمال نہیں ہو رہا۔ اگرچہ برطانیہ اور دیگر ممالک میں اس کا ایکوئپمنٹ دستیاب ہے لیکن پاکستان لا کر انہیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

'پاکستان میں انٹرنیٹ سے منسلک کاروبار کو فائدہ ہو گا'

کاروباری معاملات پر اسٹار لنک آنے کی اثرات کے بارے میں راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کے حوالے سے بہت زیادہ مشکلات رہی ہیں۔

ایسے میں بہت سے ایسے بزنس جن کا انٹرنیٹ کے بغیر گزارہ نہیں ہے وہ شاید مالی مشکلات برداشت کرتے ہوئے انہیں لازمی استعمال کرلیں گے۔ چینی کمپنی سمیت یورپ کی کمپنیوں کے آنے کے بعد پاکستان میں ان کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی۔

بلاک کی گئی ویب سائٹس کا کیا ہو گا؟

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے اُستاد ڈاکٹر زرتاش افضل کہتے ہیں کہ سیٹلائٹ کے ذریعے کمیونی کیشن پہلے بھی تھی۔ لیکن اب اسے وسیع پیمانے پر لایا جا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ فرق صرف یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں جو انٹرنیٹ آ رہا ہے وہ سمندر میں موجود کیبل کے ذریعے آ رہا ہے جب کہ اسٹار لنک سیٹلائٹ کے ذریعے سروسز دے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حال ہی میں انٹرنیٹ پر سینسر شپ کی شکایات سامنے آ رہی ہیں اور کئی ویب سائٹس بلاک ہیں تو کیا اسٹار لنک بھی حکومتِ پاکستان کی بات مان لے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ اسٹار لنک کو لائسنس دینے کے لیے جو شرائط ہوں گی، اس میں پاکستانی قوانین پر عمل درآمد بھی شامل ہو گا۔

اُن کے بقول حکومت ٹریفک کی مانیٹرنگ کرنا چاہتی ہے اور اسٹار لنک کو اس مانیٹرنگ پالیسی کے مطابق چلنا ہو گا۔

ڈاکٹر زرتاش کا کہنا تھا کہ اس کی قیمت کے معاملے میں یقینی طور پر ابتدائی طور پر یہ مہنگا ہی ہو گا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آ سکتی ہے کیوں کہ اس میں ان کے مدمقابل کمپنیاں بھی آئیں گی۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے سابق صدر سید احمد علی کہتے ہیں کہ اسٹار لنک کا پاکستان آنا خوش آئند ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وہ علاقے جہاں کاروباری مفادات نہ ہونے کی وجہ سے کمپنیاں اپنے سیلولر نیٹ ورک قائم نہیں کرتیں وہاں اس کے ذریعے سروسز دستیاب ہوں سکیں گی۔

اُن کے بقول بہت سے کاروبار جو اس وقت سمندری کیبل کے نیٹ ورک سے منسلک ہیں ان کے لیے بیک اپ آ جائے گا جس کی مدد سے وہ زیادہ تیزی اور بہتری سے کام کر سکیں گے۔