رسائی کے لنکس

امریکی آئرن ڈوم جوہری دھمکیوں میں تخفیف کرےگا لیکن ہتھیاروں کی دوڑ تیز ہو سکتی ہے، تجزیہ کار


 20 اپریل 2022 کو جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں، سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل شمال مغربی روس کے پلیی سیٹس سے لانچ کیا گیا ہے۔ تصویر: راس کوسموس اسپیش ایجنسی پریس سروس
20 اپریل 2022 کو جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں، سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل شمال مغربی روس کے پلیی سیٹس سے لانچ کیا گیا ہے۔ تصویر: راس کوسموس اسپیش ایجنسی پریس سروس

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئرن ڈوم کا ایک امریکی طرز کا فضائی حملوں سے بچاؤ کا دفاعی نظام بنانے کا حکم دیا ہے تا کہ چین اور روس کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں دھمکیوں سے روکا جا سکے۔ جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کوئی ایسی وجہ نہیں ہے کہ امریکہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

میزائلوں سے بچاؤ کے امریکی ادارے "میزائل ڈیفینس ایجنسی"نے دفاعی صنعت سے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے لیے آئرن ڈوم بنانے کے لیے ٹیکنالوجی اور اہلیت کی تفصیل فراہم کرے۔ اس کے لیے فروری کے اختتام کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔

دفاعی ایجنسی کی طرف سے یہ درخواست صدر ٹرمپ کے 27 جنوری کےاس ایگزیکٹو آرڈر کے بعد کی گئی ہےجس میں کہا گیا تھا اسرائیل کو دیے جانے والے میزائیلوں سے دفاع کے نظام آئرن ڈوم کا امریکی ورژن تیار کرکے امریکہ اپنے شہریوں اور قوم کے دفاع کا انتظام کرے۔

اس میں کہا گیا تھا، " آئرن ڈوم امریکہ کو بیلیسٹک، ہائپر سونک اور جدید کروز میزائلوں کی اگلی نسل کے فضائی حملوں کے خلاف تحفظ فراہم کرے گا۔"

آئرن ڈوم اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امریکہ کے پاس دوسری بار حملہ کرنے کی صلاحیت برقرار رہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں کے ساتھ جواب دینے کے قابل ہو۔

اس کے علاوہ آئرن ڈوم کی صلاحیت میں "میزائل ڈیفنس پوسچر "کا جائزہ لینے اور امریکہ اور اس کے شراکت داروں کے درمیان میزائل ڈیفنس کی تیاری اور آپریشن میں تعاون بڑھانا بھی شامل ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ کو کہا تھا کہ وہ 60 دن کے اندر میزائل شیلڈ بنانے کا منصوبہ تیار کریں۔

واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک "ہیریٹیج فاونڈیشن" میں "نیوکلئیر ڈیٹرنس اینڈ میزائل ڈیفنس" پر کام کرنے والے سینئر ریسرچ فیلو رابرٹ پیٹرز نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی حملے سے بچانے کے علاوہ آئرن ڈوم کسی کردار کی طرف سے امریکہ کے خلاف جوہری دباؤ ڈالنے کے متبادل کو ختم کر دے گا۔

انہوں نے کہا، "ہمارے لیے آئرن ڈوم بنانا قابل عمل ہے اور کوئی ایسی وجہ نہیں ہے کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے، خاص طور پر جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ شمالی کوریا، چین اور روس کے مطلق العنان حکمران جوہری دھمکیوں میں ملوث ہو رہے ہیں۔"

خیال رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں جاری جنگ کے دوران متعدد مواقع پر جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔

پوٹن نے گزشتہ سال نومبر میں روس کے" نیوکلیئر ڈاکٹرین " یعنی جوہری نظریےمیں تبدیلی کر کےاس حد کو کم کردیا تھا جن میں ںیوکلیر ہتھیاروں کو استعمال کیا جاسکتا تھا۔ ان کا یہ اقدام سابق صدر جو بائیڈن کی طرف سے یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے کے بعد سامنے آیاتھا۔

صدر ٹرمپ کے آئرن ڈوم کا منصوبہ کسی حد تک جوہری ہتھیاروں کے بارے میں انکی تشویش کی بازگشت لگتا ہے۔

سویٹزلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے نام ایک ویڈیو پیغام میں ٹرمپ نے 23 جنوری کو کہا کہ وہ روس،کے ساتھ نیوکلیر اسلحے میں تخفیف پر بات کرنا چاہتے ہیں اور چین کو بھی اس میں شامل ہونا ہوگا۔

اسلحے کے کنٹرول پر کام کرنے والی تنظیم "آرمز کنٹرول ایسو سی ایشن " کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈیرل کمبل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صدر ٹرمپ روس اور چین کی طرف سے اسٹریٹجگ میزائل حملوں کو روکنے کا موثر نظام بنانا چاہتے ہیں،

انہوں نے ٹرمپ کی روس اور چین کے ساتھ جوہری اسلھے میں تخفیف پر بات چیت میں دلچسبی کو خو ش آئند کہا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں جوہری اسلحے کے حصول کی تین طرفہ دوڑ ممکن ہو سکتی ہے جسے کوئی بھی جیت نہیں پائے گا۔

پینٹاگون نے اپنی سالانہ رپورٹ میں گزشتہ سال دسمبر میں کہا تھا چین کے فوجی اندازوں کے مطابق سال 2030 تک چین کے پاسایک ہزار آپریشنل نیوکلیئر ہتھیار ہوں گے۔

شمالی کوریا نے پیر کو کہا کہ وہ امریکہ کے آئرن ڈوم بنانے کے منصوبے کی مخالفت کرتا ہے۔

واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے نے پیر کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس کے پاس اس مسئلہ پر اس وقت کچھ بھی کہنے کو نہیں ہے۔

ادھر روس کی تاس نیوز ایجنسی نے ایک اعلیٰ روسی سفارت کار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ سفارت کار کے مطابق امریکہ کا آئرن ڈرون بنانے کا منصوبہ نیوکلیئر اور میزائل اسلحے میں تخفیف کے امکانات کو ختم کرتا ہے اور یہ ان ہتھیاروں کے معیار اور تعداد کے حوالے سے اضافے کے حق میں ہے۔

وائس آف امریکہ کی کرسٹی لی کی رپورٹ۔

فورم

XS
SM
MD
LG