ویب ڈیسک—موسمِ گرما کے آتے ہی اکثر لوگ سورج کی تپتی دھوپ سے بچنے کے لیے سن بلاک، کیپ یا خود کو مکمل ڈھانپ کر باہر نکلتے ہیں تاکہ تپش سے بچا جائے۔
اسی طرح سن گلاسز کا استعمال بھی بہت عام ہے۔ اکثر لوگ دن میں گاڑی چلاتے وقت سن گلاسز کا استعمال کرتے ہیں تاکہ انہیں بہتر نظر آئے۔
کیا سن گلاسز آنکھوں کے لیے غیر اہم ہیں یا واقعی اس سے آنکھوں کو تپتی دھوپ سے ہونے والے نقصان سے بچایا جاسکتا ہے؟
امریکی یونیورسٹی جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن کی ویب سائٹ پر شائع مضمون میں ولمر آئی انسٹی ٹیوٹ کے ماہرِ چشم برائس سینٹ کلیر کہتے ہیں کہ سن گلاسز آنکھوں کو سورج کی تپش سے بچانے میں معاون ثابث ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق جس طرح سن اسکرین جلد کو سورج کی خطرناک شعاع الٹرا وائلٹ (یو وی) سے محفوظ رکھتی ہے۔ اسی طرح سن گلاسز بھی آنکھوں کے لیے بالکل اسی طرح کام کرتے ہیں۔
سورج کی شعاعیں آنکھوں کو کیسے نقصان پہنچا سکتی ہیں؟
جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن کی ویب سائٹ پر شائع مضمون کے مطابق سورج سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ شعاعیں انسان کی جلد اور آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق سورج کی ان خطرناک شعاعوں سے آنکھوں کی متعدد بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
سورج میں بغیر حفاظت باہر نکلنے سے آئی لڈز یعنی آنکھوں کے پپوٹوں پر کینسر ہوسکتا ہے۔ تاہم یہ کینسر خطرناک ثابت نہیں ہوتا لیکن یہ دھوپ میں بغیر حفاظت نکلنے کے سبب ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ سورج کی خطرناک شعاعوں سے 'سن برنڈ آئز' یعنی آنکھیں جھلسنے جیسی بیماری بھی ہوسکتی ہے۔ یو وی شعاعوں سے آنکھوں کا کورنیا جھلس سکتا ہے جس سے آنکھوں میں جلن، سوجن، پانی آنا یا آنکھیں لال ہونے جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔
SEE ALSO: سن اسکرین کا استعمال؛ کیا جاننا ضروری ہے؟ماہرین کے مطابق ہر طرح کے سن گلاسز آنکھوں کو سورج کی شعاعوں سے محفوظ نہیں رکھ سکتے، یا ان بیماریوں سے نہیں بچا سکتے جن کا ذکر اُوپر کیا گیا ہے۔
ماہرینِ چشم ایسے گلاسز کی تجویز دیتے ہیں جو یو وی شعاعوں سے بچاتے ہیں یعنی ان میں سے شعاعیں نہیں گزرتی۔
سن گلاسز کا یو وی پروٹیکشن دیکھنے کے لیے فوٹو میٹر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ فوٹو میٹر بعض آنکھوں کے ڈاکٹرز کے پاس ہوتا ہے جس میں یہ پتا لگ سکتا ہے کہ آپ کے گلاسز کتنے فی صد یو وی سے بچا سکتے ہیں۔