ماحولیات کا شعور اجاگر کرنے کے لیے سرگرم سولہ سالہ سویڈش ایکٹوسٹ گریٹا تھن برگ امریکی ریاست ورجینیا سے یورپ واپس روانہ ہوگئیں۔
تین ماہ پہلے وہ ایک کشتی کے ذریعے بحر اوقیانوس عبور کرکے امریکہ پہنچی تھیں، کیونکہ وہ کاربن خارج کرنے والے ہوائی جہاز سے سفر نہیں کرنا چاہتی تھیں۔ واپسی کے لیے بھی انھوں نے سمندری راستہ اختیار کیا ہے۔
خلیج چیساپیک میں ہیمپٹن سے انھوں نے بدھ کو ایک آسٹریلوی جوڑے کی 15 میٹر کی کشتی میں سفر کا آغاز کیا۔ کشتی کا نام لا واگابونڈے ہے اور شمسی توانائی پر زیادہ انحصار کرنے کی وجہ سے نہ ہونے کے برابر کاربن خارج کرتی ہے۔ اس میں ایک ٹوائلٹ بھی ہے۔ گریٹا تھن برگ نے امریکا آنے کے لیے جس کشتی میں سفر کیا تھا، اس میں ٹوائلٹ کے بجائے صرف ایک بالٹی موجود تھی۔
انھوں نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے اپنے چاہنے والوں کو اپنا سفر شروع ہونے سے آگاہ کیا اور کہا کہ وہ آن لائن ان کے سفر کے بارے میں جان سکتے ہیں۔
گریٹا کو امید ہے کہ وہ دسمبر کے پہلے ہفتے تک یورپ پہنچ کر اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق اجلاس میں شرکت کر سکیں گی، جو اسپین کے شہر میڈرڈ میں ہوگا۔
یورپ سے امریکا آنے میں انھیں دو ہفتے لگے تھے۔ اگر موسم ٹھیک رہا، تو وہ اسی دورانیے میں بحر اوقیانوس عبور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔
گریٹا جس کشتی میں سفر کر رہی ہیں وہ آسٹریلیا کے ریلے وائٹ لم اور الینا کاروسو کی ہے جو اپنی گیارہ ماہ کی بیٹی کے ساتھ دنیا کے سفر پر نکلے ہوئے ہیں۔ تجربہ کار ملاح نکی ہینڈرسن بھی ان کے ساتھ ہیں۔
گریٹا تھن برگ ماحولیات سے متعلق شعور اجاگر کرنے والے نوجوانوں میں اہم ترین نام بن گئی ہیں۔ انھوں نے سویڈن میں ہر ہفتے اسکولوں میں ماحولیات کے نام پر ہڑتال شروع کی تھی جس کے بعد دنیا کے 100 شہروں میں ویسا ہی احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ انھوں نے
اس سال اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر جذباتی خطاب کرکے پوری دنیا کی توجہ حاصل کرلی تھی۔ انھوں نے تین ماہ تک امریکہ کے طول و عرض میں ماحولیات کے لیے مختلف مظاہروں میں شرکت کی۔
گریٹا تھن برگ کو سراہنے والے بے شمار ہیں تو ان پر تنقید کرنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ ان میں امریکہ کے قدامت پرست رہنماؤں کے علاوہ روس کے صدر ولادی میر پوتن بھی شامل ہیں۔