یونان میں پولیس کو نو برس قبل چوری ہونے والے قیمتی فن پارے مل گئے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پیر کو حکام نے ایک 49 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا جس نے پینٹنگ کی چوری میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
یونان کی نیشنل گیلری سے 2012 میں عالمی شہرت یافتہ ہسپانوی آرٹسٹ پابلو پکاسو کی پینٹنگ سمیت تین فن پاروں کی چوری کی سنسنی خیز واردات ہوئی تھی۔
اس واردات میں گیلری سے فن پارے چوری کیے گئے تھے جن میں پکاسو کی 1949 میں گیلری کو عطیہ کی گئی پینٹنگ، 1907 میں گیلری کو عطیہ کیا گیا اطالوی مصور گوئیگ لیئلمو کاچا کا خاکہ اور ڈچ مصور مونڈرین کی عطیہ کی گئی پینٹنگ ’مل‘ شامل تھے۔
گرفتار ہونے والے ملزم کی نشان دہی پر پولیس نے ایتھنز کے قریبی جنگل سے فن پارے برآمد کر لیے۔ ملزم نے یہ فن پارے چوری کے بعد جنگل میں چھپا دیے تھے۔
پولیس کی فراہم کردہ فوٹیج کے مطابق پینٹنگز کو اچھی طرح پیک کرکے جھاڑیوں میں چھپایا گیا تھا۔
گرفتار ہونے والے ملزم نے بتایا کہ اطالوی مصور چاکا کا عطیہ کردہ اسکیچ ضائع کر دیا گیا تھا جب کہ پولیس کو پکاسو اور مونڈرین کے فن پارے درست حالت میں جنگل سے مل گئے ہیں۔
واردات کیسے ہوئی؟
یونان کے دارالحکومت ایتھنز کی نیشنل گیلری میں 2012 میں یہ سنسنی خیز واردات ہوئی تھی۔ واردات میں چوروں نے صبح سویرے گیلری میں داخل ہونے سے قبل محافظوں کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر عمارت میں نصب مختلف الارمز کو متعدد بار بجایا تھا۔
الارمز بار بار بجنے کی وجہ سے گیلری کے محافظوں نے انہیں بند کر دیا تھا جس کے بعد چور گیلری میں داخل ہوئے اور تیزی سے پینٹنگز کو ان کے فریم سے نکال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
گارڈز کو بعد میں گیلری میں نقل و حرکت کی نشان دہی کرنے والے آلات کی مدد سے چوروں کی موجودگی کا علم ہوا اورانہوں نے چوروں کا تعاقب بھی کیا۔
چوروں نے واردات کے دوران چار فن پارے چوری کیے تھے لیکن مونڈرین کا ایک اور فن پارہ ’لینڈ اسکیپ‘ فرار کے دوران ان سے گر گیا تھا۔
چوری کی یہ واردات سات منٹ کے اندر مکمل ہوئی تھی جس میں چور بیش قیمت فن پارے لےاڑے تھے۔
فنونِ لطیفہ کی خبریں دینے والی ویب سائٹ ’آرٹ نیوز‘ کے مطابق اس واردات کے شبہے میں دوالبانی باشندوں کو گرفتار کرکے سزائیں بھی دی گئی تھیں۔ البتہ اس واردات کے منصوبہ سازوں کے بارے میں تاحال کوئی معلومات سامنے نہیں آسکیں۔
اس واردات کے بعد آرٹ گیلری کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔
چور بازار اور فن پاروں کی فروخت
’آرٹ نیوز‘ کے مطابق پینٹنگز برآمد ہونے سے قبل یونان کی پولیس کو پکاسو کی پینٹنگ سے متعلق اپنے ذرائع سے یہ علم ہوا تھا کہ یونان کے چور بازار میں یہ فن پارہ دو کروڑ ڈالر میں فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن کوئی خریدار نہیں مل سکا۔
ایک اہل کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ پیر کو پولیس کو پکاسو اور مونڈرین کی وہ پینٹنگز مل گئی ہیں جو ایتھنز میں ایک کھائی میں چھپائی گئی تھیں۔ لیکن یونان کے حکام نے اس بارے میں باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
SEE ALSO: دنیا کی سب سے بڑی پینٹنگ چھ کروڑ 20 لاکھ ڈالرز میں نیلاماس کے علاوہ پولیس کو کھائی میں چھپائی گئی ان پینٹنگز کا علم کیسے ہوا اس بارے میں بھی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
پکاسو کے فن پارے کی تاریخی اہمیت
برآمد ہونے والی انتہائی قیمتی پینٹنگ ’ہیڈ آف اے ویمن‘ 20ویں صدی کے ممتاز ترین مصور پابلو پکاسو نے 1939 میں بنائی تھی۔
پکاسو نے 1946 میں نازی قبضے کے خلاف ایتھنز میں ہونے والی مزاحمت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اپنا یہ فن پارہ نیشنل گیلری کو عطیہ کر دیا تھا۔
انہوں نے اس فن پارے کی پشت پر یہ الفاظ بھی لکھے تھے ’یونان کے عوام کے لیے، پکاسو کا خراجِ تحسین۔‘‘
پینٹنگ کی اسی تاریخی اور علامتی حیثیت کی وجہ سے اس کی چوری پر یونان میں قومی سطح پر اظہارِ افسوس کیا گیا تھا۔