امریکی ریاست کنیٹی کٹ میں ایک گھریلو نیلامی میں فروخت کیا گیا چینی کا پیالا 15 ویں صدی کا نادر چینی پیالا نکلا جس کی قیمت 3 لاکھ سے 5 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔
یہ پیالا دو ہفتوں میں نوادرات اور قیمتی زیوروں کی نیلامی کرنے والی کمپنی (Sotheby's ) سوتھبیز میں نیلامی کے لیے جائے گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ نوادرات کے بارے میں شوق رکھنے والے ایک شخص کو کنیٹی کٹ کے شہر نیو ہیون میں ایک گھریلو نیلامی کے دوران یہ پیالا محض 35 ڈالر میں ملا تھا۔
جب اس پر تحقیق کی گئی تو پتا چلا کہ اس قسم کے دنیا میں اب محض 7 پیالے باقی رہ گئے ہیں۔ یہ پیالا ایک گھریلو نیلامی میں کیسے پہنچا یہ کسی کو معلوم نہ ہو سکا۔
سفید رنگ کے اس پیالے کا قطر جس پر نیلے رنگ سے پھول اور پتیوں کا ڈیزائن بنایا گیا ہے 6 انچ ہے۔ اسے پچھلے برس نیلامی میں خریدنے والے شخص نے، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، جب پہلی بار دیکھا تو اسے فوراً خیال گزرا کہ یہ خاص پیالا ہے۔
یہ پیالا، اس نوعیت کے سات پیالوں میں سے ایک ہے جو اب دنیا میں باقی رہ گئے ہیں۔ اسے 17 مارچ کو سوتھبیز کی اہم چینی آرٹ کی نیلامی میں فروخت کیا جائے گا۔
اس وقت یہ نادر پیالہ جس شخص کی ملکیت ہے، اس نے اسے 35 ڈالر میں خریدا تھا اور فوراً ہی اس کی تصاویر سوتھبیز کو بھیج دیں تھیں تاکہ اس کی اصل قیمت معلوم کی جا سکے۔
نیلام گھر کے چینی سیریمکس اور آرٹ کے ماہرین انجیلا مک آٹئیر اور ہینگ ین کو ہر ہفتے ایسی کئی ای میلز موصول ہوتی ہیں، مگر یہ ای میل ان سب میں سے خاص تھی۔
مک آٹئیر جو سوتھبیز کی سینئیر نائب صدر اور چائنیز ورکس اینڈ آرٹس ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ہیں، کے بقول جیسے ہی انہوں نے یہ تصاویر دیکھیں، انہیں معلوم تھا کہ وہ کسی بہت خاص چیز کو دیکھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ’’اس پر پینٹنگ کی طرز، پیالے کی صورت، اور اس پر مخصوص قسم کا نیلا رنگ 15 ویں صدی کے اوائل میں بننے والے چینی مٹی کے برتنوں کی خوبیاں تھیں۔‘‘
انہوں نے جب یہ برتن خود دیکھا تو اس بات کی تصدیق کی کہ یہ 15 ویں صدی میں بنایا گیا تھا۔ انہوں نے اس وقت کوئی سائنسی ٹیسٹ نہیں لیا۔ ان کے بقول ان کی ماہر آنکھوں نے اسے دیکھتے ہی پہچان لیا۔ یہ پیالا چھونے میں ملائم، دیکھنے میں ریشم جیسا اور اس کا رنگ اور ڈیزائن اس خاص دور سے مخصوص ہیں۔
مک آٹئیر کے مطابق ’’اس میں وہ تمام خوبیاں موجود تھیں جو ابتدائی منگ زمانے کے برتنوں میں ہوتی تھیں۔‘‘
دونوں ماہرین کے مطابق یہ پیالا 15 ویں صدی میں منگ خاندان کے دور میں چینی بادشاہ یونگل کے زمانے کا ہے۔ یہ پیالہ شاہی دربار کے استعمال کے لیے بنایا گیا تھا۔ بادشاہ یونگل کے دربار کے لیے جنگڈیزہن شہر میں چینی مٹی کے برتن بنانے کی بھٹیوں میں نئے طرز سے برتن بنائے جاتے تھے۔
مک آٹئیر کے مطابق اس طرز کے صرف چھ مزید پیالے دنیا میں موجود ہیں، جو سب کے سب عجائب گھروں کی زینت ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی امریکہ میں موجود نہیں ہے۔ دو پیالے تائی پی کے عجائب گھر، دو لندن اور ایک تہران میں موجود ہے۔
مک آٹئیر کے مطابق یہ ممکن ہے کہ یہ پیالا کسی خاندان میں پشتوں سے چلا آ رہا ہو اور انہیں اس کے قیمتی ہونے کا علم نہ ہو۔
ان کے بقول ’’یہ بہت ہی خاص بات ہے کہ ایسے واقعات اب بھی ہوتے ہیں۔ اب بھی خزانے ملتے ہیں۔ ہم جیسے ماہرین کے لیے یہ بہت دلچسپ بات ہے کہ کوئی ایسی چیز ایک دم مل جائے جس کے ہونے کا خیال بھی نہ گزرتا ہو۔‘‘