|
ویب ڈیسک _ بھارت کی ایک عدالت میں ان دنوں بالی وڈ اداکار سیف علی خان کے خاندان کی 15 ہزار کروڑ روپے کی جائیداد کا معاملہ زیرِ بحث ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے پٹودی خاندان کی جائیدادوں پر 2015 سے عائد حکمِ امتناع کو ختم کر دیا ہے۔
بھارتی نیوز چینل 'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد ان جائیدادوں کو 'اینیمی پراپرٹی ایکٹ 1968' کے تحت ریاست کی تحویل میں لیے جانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
بھارت کا 'اینیمی پراپرٹی ایکٹ' حکومت کو اُن افراد کی جائیدادوں پر دعویٰ کرنے کی اجازت دیتا ہے جو تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔
اس ایکٹ سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والی پٹودی خاندان کی جائیدادوں میں فلیگ اسٹاف ہاؤس بھی شامل ہے جہاں سیف علی خان نے اپنا بچپن گزارا تھا۔
SEE ALSO: سیف علی خان کی حالت خطرے سے باہر، پولیس نے ملزم کی شناخت کرلیمعاملہ کیا ہے؟
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی تین بیٹیاں تھیں۔ ان میں سے ایک عابدہ سلطان 1950 میں پاکستان ہجرت کر گئیں تھیں۔
نواب حمید اللہ کی دوسری بیٹی ساجدہ سلطان بھارت میں ہی رہیں جنہوں نے نواب افتخار علی خان پٹودی سے شادی کی تھی اور وہ پٹودی خاندان کی جائیدادوں کی قانونی وارث بن گئی تھیں۔
نواب افتخار علی خان اداکار سیف علی خان کے دادا اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان تھے۔
سیف علی خان کو بھی اپنی دادی کی جائیداد کا حصہ وراثت میں ملا تھا۔ تاہم عابدہ سلطان کی ہجرت حکومت کی طرف سے جائیدادوں پر 'اینیمی پراپرٹی ایکٹ' کے دعوے کا مرکز بن گئی ہے۔
عدالت نے 2019 میں ساجدہ سلطان کو پٹودی خاندان کی جائیداد کا قانونی وارث قرار دیا تھا۔ لیکن عدالت کے حالیہ فیصلے نے دوبارہ جائیداد کے تنازع کو کھڑا کر دیا ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے جج جسٹس وویک اگروال نے متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ 30 روز کے اندر اپنے نمائندے مقرر کریں۔ اگر اس عرصے کے دوران ایسا نہ کیا گیا تو ایپلٹ اتھارٹی اپیل پر میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پٹودی خاندان کی ملکیتی زمین میں فلیگ اسٹاف ہاؤس کے علاوہ نور الصباح پیلس، دارالسلام، بینگلو آف حبیبی، احمد آباد پیلس اور کوہِ فزہ پراپرٹی شامل ہیں۔
حکومت پٹودی خاندان کی کبھی ملکیت رہنے والی ان زمینوں اور اس کی ملکیت کا سروے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جہاں اب تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد بس رہے ہیں۔
بھوپال کے کلیٹر کشالیندر وکرم سنگھ نے کہا ہے کہ پٹودی خاندان کی جائیدادوں کے گزشتہ 72 سالہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور ریاستی قوانین کے تحت وہاں مقیم افراد کو کرایہ دار سمجھا جائے گا۔
حکومتی فیصلے سے وہاں رہنے والے افراد علاقے سے نکالے جانے کے خوف میں مبتلا ہیں۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ پٹودی خاندان کی پراپرٹی کو سرکاری تحویل میں لینا ایک پیچیدہ عمل ہے اس لیے پٹودی خاندان کے پاس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا موقع ہے۔