|
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہِل میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں سزاؤں کا سامنا کرنے والے افراد کو صدارتی حکم کے تحت معافی دینے کے اپنے اقدام کا دفاع کیا ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا "ان کو معافی دی گئی ہے۔ میرے خیال میں انہیں دی گئی سزا مضحکۂ خیز اور ضرورت سے زیادہ تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں کسی بھی عہدے پر موجود صدر سے زیادہ پولیس کا دوست ہوں۔‘‘
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جیلوں میں قید اُن 1500 سے زائد افراد کی معافی کے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے تھے جو چھ جنوری 2021 کے واقعات پر سزاؤں کا سامنا کر رہے تھے۔
ایگزیکٹو آرڈر بنیادی طور پر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہےجو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈر وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے۔
صدر کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد ان افراد کی جیلوں سے رہائی شروع ہو گئی ہے جنہیں چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل حملے اور پولیس افسران پر تشدد میں ملوث ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔
امریکہ کے محکمۂ جیل خانہ جات ’فیڈرل بیورو آف پریزنز‘ نے بھی قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 211 افراد کو جیلوں سے رہا کر دیا گیا ہے۔
فیڈرل بیورو آف پریزنز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیورو کو چھ جنوری کے واقعات سے متعلق سزا پانے والے افراد کی رہائی کے احکامات پیر کی شب لگ بھگ ساڑھے نو بجے موصول ہوئے تھے۔
بیان کے مطابق باضابطہ اعلامیہ موصول ہونے کے بعد بیورو نے ان قیدیوں کی انفرادی معلومات کا جائزہ لیا جس کے بعد انہیں منگل کی صبح ساڑھے نو بجے پہلے شخص کو جیل سے رہا کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام افراد جنہیں معافی دی گئی ہے اور وہ فیڈرل بیورو آف پریزنز کی تحویل میں تھے، انہیں رہا کیا جا چکا ہے۔
فیڈرل بیورو آف پریزنز کا کہنا ہے کہ ان افراد کی رہائی کے عمل کو مکمل کرنے میں محکمۂ جیل خانہ جات کو بارہ گھنٹوں کا وقت لگا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔