اسلام پر پابندی کا مطالبہ کرنے والے فرانسیسی میئر معطل

میئر رابرٹ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ فرانس میں اسلامی عقیدے پر عمل پیرا ہونے والے لوگوں کو فوری طور پر ملک سے باہر نکال دینا چاہیے۔

فرانس میں دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک میئر کو مذہبی منافرت پر مبنی بیان دینے پر ان کی جماعت کے سربراہ اور فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی نے معطل کر دیا ہے۔

فرانس کے جنوبی شہر وینیلس کے میئر رابرٹ چارڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تجویز پیش کی تھی کہ فرانس میں اسلام پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔

ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے ان کے پیغامات کے مطابق میئر رابرٹ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ فرانس میں اسلامی عقیدے پر عمل پیرا ہونے والے لوگوں کو فوری طور پر ملک سے باہر نکال دینا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا تھا کہ فرانس کو سیکولر ازم پر مبنی قوانین ختم کر دینے چاہئیں اور عیسائیت کو فروغ دینا چاہیے۔

علاوہ ازیں رابرٹ چارڈن نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ فرانس میں اکتوبر 2027 تک مسلم عقیدے پر مکمل پابندی عائد ہو سکتی ہے۔

ان کی متنازع ٹویٹ دراصل 'یونین فار اے پاپولر موومنٹ' (یو ایم پی) کے سربراہ نکولس سرکوزی کے این ایس ڈائریکٹ ہیش ٹیگ کے تحت جاری ایک عوامی بحث کا حصہ بن گئے تھے۔

میئر چارڈن کے متعصبانہ بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے یو ایم پی کی نائب صدر نیتھالی کوسیاسکو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت نے چارڈن کو معطل کر دیا ہے اور بعد میں انہیں جماعت کی صف سے خارج کر دیا جائے گا۔

نیتھالی نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ اس قسم کا بیان ہماری جماعت کے اقدار کا عکاس نہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس قسم کے مضحکہ خیز بیانات کی روک تھام کے لیے پارٹی رہنماؤں کو اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یو ایم پی کے سربراہ نکولس سرکوزی کا 2017ء میں فرانس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ ہے۔

سرکوزی نے فوری طور پر میئر چارڈن کے تبصرے سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ وہ اس تجویز کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر ازم کا مطلب بھی حدود کا تعین ہے تاکہ حقوق اور حدود ایک دوسرے کے ساتھ چلیں۔

ابتدائی طور پر میئر چارڈن کے بیان کے حوالے سے یہ خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ ان کا اکاونٹ ہیک کیا گیا ہے۔

لیکن بعد میں میئر چارڈن نے اپنے ٹویٹ کی تصدیق کر دی تھی۔ انھوں نے اپنے موقف کے دفاع میں اخبار 'لی مونڈے' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنے نظریات پر قائم ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو ملک بدر کرنا دراصل فرانس کے بہت سے مسائل کا واحد حل ہے۔

میئر چارڈن کے مطابق مسلمانوں کو اپنے آبائی وطن جا کر اپنے عقیدے پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ فرانس ایک سیکولر ملک ہے جہاں لوگ لادینیت یا خدا پریقین کرنے یا نہ کرنے کے انتخاب میں آزاد ہیں جبکہ سیاست اور حکومت میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اسی طرح سخت سیکولر قوانین کے تحت حکومت لوگوں کے مذہب اور نسل سے متعلق اعداد و شمار اکھٹے نہیں کرتی ہے۔

حال ہی میں فرانس کے ایک قصبے بیزائرس کے میئر رابرٹ مینارڈ پر بھی اپنے قصبے میں زیر تعلیم مسلمان طلبہ کی گنتی کرانے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جنھوں نے مذہب کی بنیاد پر مسلمان طلبہ کی الگ شناخت ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی۔

نسلی منافرت پھیلانے والے اس اقدام پر حکومت اور فرانسیسی عوام کی طرف سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق فرانس میں لگ بھگ 50 لاکھ مسلمان آباد ہیں تاہم جنوری میں چارلی ایبڈو میگزین پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد فرانس میں نسل پرستانہ رویوں اور اسلام مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔