فرانس کے شہر نیس میں ایک یہودی مرکز کے باہر ایک خنجر بردار کے حملے میں دو فوجی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں جب کہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
علاقہ پولیس کے سربراہ مارشل آٹیر نےصحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آور نے شہر کے یہودی ثقافتی مرکز کی حفاظت پر تعینات ایک فوجی اہلکار پر خنجر سے حملہ کیا تھا جس پر قریب ہی گشت کرنے والے دو دیگر فوجی اہلکاروں نے مداخلت کی۔
پولیس سربراہ کے مطابق خنجروں کے وار سے دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں لیکن ان کے زخم جان لیوا نہیں۔ پولیس نے حملہ آور اور ایک دوسرے شخص کو حراست میں لے لیا ہے جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
فرانس کے وزیرِ داخلہ برنارڈ کازے نووا نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آور کی عمر 30 کے پیٹے میں ہے اور اس کا تعلق پیرس سے ہے جس نے باقاعدہ منصوبہ بنا کر فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور گزشتہ ماہ یک طرفہ ٹکٹ پر ترکی گیا تھا جہاں اسے ترک حکام نے پوچھ گچھ کے بعد واپس نیس بھیج دیا تھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور کی فرانس واپسی پر سکیورٹی اداروں نے اس سے تفتیش بھی کی تھی۔
نیس شہر کے میئر نے فرانس کے ایک ریڈیو اسٹیشن کو بتایا ہے کہ ملزم کو حملے سے عین قبل حکام نے ٹرام پر بغیر ٹکٹ سفر کرنے پر روکا تھا لیکن جرمانہ ادا کرنے پر اسے جانے دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پیرس میں گزشتہ ماہ مسلمان شدت پسندوں کے حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد فرانس میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے۔
ان حملوں کے بعد فرانسیسی حکومت نے یہودی عبادت گاہوں اور مراکز سمیت اہم مقامات کی سکیورٹی کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ ساڑھے 10 ہزار فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کر رکھا ہے۔
ملک بھر میں مشتبہ شدت پسندوں کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور منگل کو پولیس نے مزید آٹھ مشتبہ افراد کی گرفتاری ظاہر کی ہے۔
فرانسیسی وزیرِ داخلہ کے مطابق شبہ ہے کہ گرفتار شدگان شام میں جہاد کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے والے ایک گروہ کا حصہ تھے۔
فرانس کی حکومت کو شبہ ہے کہ لگ بھگ 1300 فرانسیسی شہری شام اور عراق میں جہاد میں حصہ لینے کی غرض سے شدت پسندوں سے رابطے میں رہے ہیں جن میں سے لگ بھگ 400 اس وقت بھی جنگجووں کے شانہ بشانہ لڑائی میں شریک ہیں۔