|
کیلی فورنیا کے جنگل کی آگ سے متاثرہ علاقوں میں بدھ کے روز آگ کی شدت اور پھیلاؤ میں اضافہ ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ خشک اور تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔
موسمیات کے قومی ادارے کی پیش گوئی میں کہا گیا ہے کہ لاس اینجلس کے علاقے میں جمعرات یا جمعے تک آگ کی خطرناک صورت حال برقرار رہ سکتی ہے۔
پیش گوئی میں مزید کہا گیا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقوں میں ہفتے سے بارش ہو سکتی ہے، تاہم مینہ برسنے کا امکان 60 سے 80 فی صد تک ہے۔
موسمیات کے ادارے کا کہنا ہے کہ زیادہ تر علاقوں میں مجموعی طور پر 8 ملی میٹر سے زیادہ بارش کا امکان نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بارش سے آگ کے پھیلاؤ میں تو کمی آ سکتی ہے لیکن اس سے کچھ اور طرح کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ جن میں سے ایک خدشہ یہ ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی نشیب کی طرف بہہ سکتا ہے جس سے مٹی کے تودے گر کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
علاقے میں بڑے پیمانے پر درختوں اور جھاڑیوں کے جل جانے سے مٹی کے تودے گرنے کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
بارش کی صورت میں اگر پانی کا بہاؤ نشیبی آبادیوں کی طرف ہوا، جنہیں جنگل کی آگ سے شدید نقصان پہنچا ہے، تو ان کا ملبہ بھی پانی کے بہاؤ میں شامل ہو جائے گا۔خدشہ یہ ہے کہ راکھ ملے اس ملبے میں زہریلے اجزا شامل ہو سکتے ہیں جس سے ساحلی علاقوں اور سمندر ی حیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کا مقصد بارش کی صورت میں جلے ہوئے زہریلے ملبے کو پانی کے بہاؤ میں روکنے کے انتظامات کرنا ہے تاکہ ساحلی علاقوں اور سمندر کے پانی کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے کارکن زہریلے مواد کو پانی میں شامل ہونے سے روکیں گے اور سیوریج سسٹم میں ملبے کو جانے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کریں گے۔
جنوری کی ابتدامیں شروع ہونے والی جنگل کی آگ سے اب تک کم ازکم 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ جلنے والے مکانوں اور عمارتوں کی تعداد 14000 کے لگ بھگ ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)