نفرت انگیزی کے جرائم میں لگاتار دوسرے سال 4.6 فی صد کا اضافہ

فائل

نفرت انگیزی کی نوعیت کے واقعات کے بارے میں ’ایف بی آئی‘ کے سالانہ اعداد، جنھیں پیر کو جاری کیا گیا، ظاہر کرتے ہیں کہ 2016ء میں نفرت کے زمرے میں آنے والے 6121 واقعات ہوئے؛ جو گذشتہ سال کے 5850 واقعات کے مقابلے میں 4.6 فی صد کا اضافہ ہے

لگاتار دوسرے سال بھی، امریکہ میں نفرت کی بنا پر جرائم میں اضافہ دیکھا گیا۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے مطابق، امتیاز پر مبنی واقعات میں سب سے زیادہ اضافہ مسلمانوں، ہسپانوی اور ہم جنس پرستوں کے خلاف دیکھا گیا۔

نفرت انگیزی کی بنا پر واقعات کے بارے میں ’ایف بی آئی‘ کے سالانہ اعداد، جنھیں پیر کو جاری کیا گیا، ظاہر کرتے ہیں کہ 2016ء میں نفرت کے زمرے میں آنے والے 6121 واقعات ہوئے؛ جو گذشتہ سال کے 5850 واقعات کے مقابلے میں 4.6 فی صد کا اضافہ ہے۔

یہ اضافہ 2004ء کے بعد پہلی بار آیا، جب امریکہ میں دوسرے سال بھی نفرت کی بنا پر جرائم میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ 2015ء میں ایسے جرائم میں 7 فی صد کا اضافہ آیا۔

امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کہا ہے کہ محکمہٴ انصاف نفرت انگیزی کی نوع کے جرائم سے نبردآزما ہونے اور اِس متعلق اطلاعات دینے کے معیار میں بہتری لانے کے سلسلے میں پُرعزم ہے۔

سیشنز نے پیر کے دِن ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’کسی کو بھی پُرتشدد حملے کا ڈر خوف نہیں ہونا چاہیئے، اس بنیاد پر کہ وہ کون ہے، کس مذہب سے تعلق رکھتا یا عبادت کرتا ہے۔‘‘

ایک عشرہ قبل کے مقابلے میں نفرت کی بنیاد پر جرائم میں 20 فی صد کی کمی آچکی ہے۔ لیکن، چند گروپ یہ کہتے ہیں کہ حالیہ اضافے کی وجہ امریکہ میں منقسم سیاسی ماحول سے منسلک ہو سکتی ہے۔

’سدرن پاورٹی لا سینٹر‘ کے اندازے کے مطابق، امریکہ میں نفرت کی بنا پر کارفرما گروہوں کی تعداد سال 2016 میں 917 ہوچکی تھی، جو تعداد 2015ء میں 892 تھی؛ جب کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی گروہ تین گنا بڑھ کر 101 ہو چکے ہیں۔