یہ سوچ کہ ’ایف بی آئی‘ امریکی صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہوا، درست نہیں: کومی

کومی نے کہا کہ اُنھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اطلاعات پر پردہ ڈالنا ’’تباہ کُن‘‘ عمل ہوگا، جس سے قبل کانگریس کو یقین دلایا گیا تھا کہ چھان بین مکمل ہو چکی ہے۔ بقول اُن کے، ’’یہ مشکل فیصلہ تھا۔ لیکن، میں اب بھی یہی سمجھتا ہوں کہ یہ درست فیصلہ تھا‘‘

ایف بی آئی کے سربراہ، جیمز کومی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ اِس بات پر بدمزہ ہوتے ہیں، جب یہ کہا جاتا ہے کہ اُن کا ادارہ کسی طور پر گذشتہ سال کے امریکی صدارتی انتخابی عمل پر اثرانداز ہوا، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوئے۔


الیکشن سے چند ہی روز قبل، ایف بی آئی نے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی امیدوار، ہیلری کلنٹن کی جانب سے اپنے نجی اِی میل سرور پر ’کلاسی فائیڈ‘ نوعیت کی اطلاعات سے متعلق از سر نو تفتیش کا آغاز کیا تھا، جس کا تعلق اُس میعاد سے تھا جب وہ امریکی وزیر خارجہ تھیں۔


کومی ’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن‘ کے سربراہ ہیں، جو ملک میں قانون کے نفاذ کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ اُنھوں نے سینیٹ کے ارکان کو بتایا کہ وہ نئی چھان بین کے معاملے پر برہم ہوئے، جس سے چند ہی ماہ قبل، چھان بین کرنے والوں نے معاملے میں کسی غلط کاری کی تردید کی تھی۔


لیکن، کومی نے کہا کہ اُنھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اطلاعات پر پردہ ڈالنا ’’تباہ کُن‘‘ عمل ہوگا، جس سے قبل کانگریس کو یقین دلایا گیا تھا کہ چھان بین مکمل ہوچکی ہے۔


بقول اُن کے، ’’یہ مشکل فیصلہ تھا۔ لیکن، میں اب بھی یہی سمجھتا ہوں کہ یہ درست فیصلہ تھا‘‘۔


کومی سے سوال کیے جاتے رہے ہیں آیا اُن کے تفتیش کاروں نے کیا نتائج برآمد کیے اِس الزام پر کہ روس کے ہیکروں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹروں کو ہیک کیا ؛ اور یہ الزام کہ یہ ہیکر کلنٹن کے چیلنجر، ٹرمپ کے لیے کام کر رہے تھے۔ اور بعدازاں، وکی لیکس نے یہ اِی میلز افشا کردی تھیں، جو بات ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے لیے شرمندگی کا باعث بنی؛ جس سے ٹرمپ کے انتخابی مشیروں اور روسی مفادات کے الزام کا معاملہ سامنے آیا۔