وفاقی کابینہ نے فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے فاٹا اصلاحات کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔ اس بات کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہوا جس کی صدارت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کی۔
اجلاس میں فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے فاٹا اصلاحات کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی ۔مجوزہ بل کے تحت سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا دائرہ قبائلی علاقوں تک بڑھایا جائے گا، جبکہ ملک میں رائج قوانین پر فاٹا میں عمل درآمد ممکن ہو سکے گا۔
بل کے پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد’ ایف سی آر‘ قانون کا خاتمہ ہو جائے گا۔ فاٹا میں ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے اور صوبوں کے اتفاق رائے سے فاٹا کو قابل تقسیم محاصل سے اضافی وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے سیاسی، قانونی اور انتظامی معاملات کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعظم کی سربراہی میں قومی عمل درآمد کمیٹی پہلے ہی قائم ہے۔
پاکستان میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے سابق وزیراعظم زوالفقار علی بھٹو کے دور میں پہلی بار فاٹا ریفارمز پر کمیٹی بنائی گئی، جبکہ دوسری مرتبہ 1996 میں فاٹا اصلاحات کرنے کی کوشش کی گئی اور فاٹا کے رہائشیوں کو پہلی مرتبہ براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔
سال 2012 میں فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی کوشش کی گئی لیکن پولیٹکل ایجنٹ کی طرف سے کونسلرز نامزد کیے جانے کی اطلاعات کے بعد یہ معاملہ بھی موخر ہوگیا۔
موجودہ دور حکومت میں نیشنل ایکشن پلان کا ایک جزو فاٹا اصلاحات بھی تھا جس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی کی صدارت لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کررہے ہیں لیکن کئی اجلاسوں کے باوجود اس معاملے پر فاٹا کے مختلف نمائندوں کے تحفظات برقرار ہیں۔
اس سال 14جون کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی فاٹا ریفارمز کو جلد مکمل کرنے اور فاٹا کے شہریوں کو قومی دھارے میں لانے اور ان علاقوں میں امن بحال کرنے کی بات کی تھی۔