ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے شامی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اب کسی ترک فوجی کو نشانہ بنایا تو شام میں کسی بھی مقام کو فضا سے نشانہ بنایا جائے گا۔
رجب طیب ایردوان نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا کہ ترکی پر عزم ہے کہ فروری کے آخر تک شام کے شمال مغربی علاقے ادلب میں نگرانی کے لیے ترک چوکیوں کے قریب سے شامی حکومت کی حامی فورسز کو پیچھے دھکیل دے گا۔
انہوں نے انقرہ میں اپنی جماعت اے کے پارٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترکی کے حامی شامی باغیوں کو کہہ چکے ہیں کہ وہ حکومتی فورسز کے حملوں کا بھر پور جواب دیں۔
یاد رہے کہ ترک صدر کا بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب دس روز کے دوران ادلب میں شامی فورسز کی شیلنگ کے نتیجے میں 13 ترک فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
شام میں حکومت مخالف باغیوں کی ترکی سرپرستی کر رہا ہے جب کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے۔
پارٹی ارکان سے گفتگو میں ترک صدر نے مزید کہا کہ اگر ان کی فوج کے کسی بھی سپاہی کو نقصان پہنچا تو وہ شام میں کسی بھی مقام پر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے احکامات جاری کریں گے۔
ان کے بقول شامی فورسز کے خلاف کارروائی کے لیے چاہے انہیں سوچی معاہدے کو بھی بالائے طاق رکھنا پڑے، تو وہ کر گزریں گے۔
یاد رہے کہ 2018 میں شام اور ترکی کے درمیان روس کے شہر سوچی میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے دوران دونوں ملکوں نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی ہچکچاہٹ کے بغیر ہر ضروری اقدام اٹھائیں گے۔ ترکی کا اگلا قدم زمین یا فضائی کارروائی کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ روس کے شام میں فوجی اڈے موجود ہیں جب کہ گزشتہ کئی سال سے ادلب میں ایئر اسپیس کا کنٹرول روس ہی کے پاس ہے۔