امریکہ: انتخابات، خطرات اور حفاظتی اقدامات

فائل

امریکہ بھر میں حکام تین نومبر کے صدارتی انتخابات کو محفوظ بنانے کے لیے اضافی احتیاطی اقدامات کر رہے ہیں اور اس بات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آنے والے دنوں میں نہ صرف سائبر حملے ہو سکتے ہیں بلکہ تشدد کے واقعات بھی ممکنہ طور پر رونما ہو سکتے ہیں۔

وفاقی حکام یا ریاستی حکومتوں کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی واضح انتباہ سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک سے غلط معلومات پر مبنی مہم، معمولی خرابیوں سے لے کر کسی شدید معاملے تک، مسائل کو ہوا دے سکتی ہے۔

گزشتہ ستمبر میں نیو جرسی میں ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ پری پیئرڈنیس یعنی اندرونی سلامتی اور پیشگی تیاری کے محکمے نے بعض خدشات کے متعلق ان الفاظ میں متنبہ کیا تھا کہ انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور دوبارہ گنتی کا نتیجہ مظاہروں اور انتخابی دفاتر پر قبضے کی صورت سامنے آ سکتا ہے۔

دیگر ریاستیں اور مقامی الیکشن حکام اس طرح کے انتباہ کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ بالخصوص اس کے بعد سے جب ایف بی آئی نے ایک انتہاپسند ملیشیا کی جانب سے اس ماہ مشی گن کی ڈیموکریٹ گورنر گریچن وٹمر کو اغوا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔

مشی گن کی گورنر گریچن وٹمر، جنہیں اغوا کرنے کا منصوبہ سیکیورٹی اداروں نے ناکام بنا دیا۔

مشی گن کے حکام نے بتایا ہے کہ وہ صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ آئندہ انتخاب کے پیشِ نظر اضافی گائیڈ لائنز جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ادھر ایریزونا میں ماریکوپا کاؤنٹی کے انفارمیشن سیکیورٹی آفیسر مائیکل مورے بھی ستمبر میں ایک آن لائن فورم سے گفتگو میں متنبہ کر چکے ہیں کہ کچھ ایسا ہے جو ان کے بقول ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

فیئرفیکس کاؤنٹی پولیس کے مطابق میٹرو پولیٹین پولیس کا محکمہ الیکشن کے دن پولنگ کے مقامات پر گشت بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

دوسری جانب نیشنل ایسوسی ایشن آف سیکریٹریز آف اسٹیٹ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ کئی طرح کی ممکنہ صورتوں سے نمٹنے کے لیے ریاست اور مقامی سطح پر تیاری کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں ان کے بقول 'ٹیبل ٹاپ ایکسرسائزز' میں ان کو مدد ملی ہے۔

SEE ALSO: صدارتی انتخاب: 40 لاکھ امریکیوں نے ووٹ ڈال دیا، ریکارڈ ٹرن آؤٹ متوقع

اسی طرح ایف بی آئی کے ایک عہدیدار کرسٹوفر ورے نے ستمبر میں سینیٹ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے خطرات سے متعلق سوال پر کہا تھا، "بلاشبہ ایسی کوشش ہو رہی ہے جس کا مقصد بے چینی اور بدنظمی پیدا کرنا ہے۔ اور ہم نے دیکھا ہے کہ ملک بھر میں اس طرح کی کوششیں خطرناک، پرتشدد مجرمانہ سرگرمیوں کی طرف لے جا سکتی ہیں۔"

کرسٹوفر کے اس بیان پر ردِعمل میں ایف بی آئی کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہم وفاقی، ریاستی اور مقامی ان تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو انتخابات کو محفوظ رکھنے کے عمل کا حصہ ہیں۔

ایسے میں جب ضروری حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں، بعض ریاستوں کے حکام کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دن اور اس کے بعد کے ہفتوں میں امن قائم رکھنے کے لیے اہم ہو گا کہ امریکی عوام کو انتخابی نتائج سے باخبر رکھا جائے جو ممکن ہے کہ ریکارڈ تعداد میں بذریعہ ڈاک ووٹنگ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو جائیں۔