شمالی کوریا نے جیفری فئول کو رہا کردیا ہے، جنھیں مئی میں حراست میں لیا گیا تھا۔وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق، ’رہائی کے بعد، وہ اِس وقت ملک واپس آرہے ہیں‘۔
اُن پر الزام تھا کہ اپنے ہوٹل میں اُنھوں نے بائیبل کی ایک کاپی رکھی تھی۔ اُنھیں ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ملک واپسی کے سفر پر تھے۔
واشنگٹن میں منگل کی پریس بریفنگ سے سوال پر، جوش ارنیسٹ نے بتایا اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے، امریکہ کی طرف سے اس اقدام کا خیر مقدم کیا، اور اس امید کا اظہار کیا کہ قید باقی دو امریکیوں کو بھی جلد رہا کیا جائے گا۔ اب بھی، میتھیو مِلر اور کنیتھ بائے شمالی کوریا کی حراست میں ہیں۔
ادھر، محکمہٴخارجہ کی معاون خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا ہے کہ جیفری کو شمالی کوریا سے باہر جانے کی ’اجازت دے دی گئی ہے، اور وہ اہل خانہ سے ملنے کے لیے روانہ ہوچکے ہیں‘۔
ترجمان نے ’اِس فیصلے کا خیر مقدم‘ کیا۔
اُن کے الفاظ میں، ’شمالی کوریا کا یہ ایک مثبت اقدام ہے، اور اب ہمارا دھیان کنیتھ بائے اور میتھیو مِلر کی حراست پر مرکوز ہے، اور امید کرتے ہیں کہ اُنھیں بھی فوری طور پر رہا کردیا جائے گا‘۔
میری ہارف کا کہنا تھا کہ حکومت امریکہ اُن (باقی دو شہریوں) کے معاملے پر سرگرمی سے دھیان دے گی۔
اِس ضمن، میں محکمہٴخارجہ نے سویڈن کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ ’اِس سلسلے میں، پیانگ یونگ میں سویڈن کے سفارت خانے نے انتھک کوششیں کی ہیں، جو ’ڈی پی آر کوریا‘ میں امریکی مفادات کے تحفظ کے فرائض انجام دیتا ہے۔‘
شرط کے طور پر، ڈی پی آر کوریا کے حکام نے امریکی حکومت سے کہا تھا کہ وہ مسٹر فئول کو ملک سے لے جانے کے لیے درکار سفری سہولیات کی فراہمی کا بندوبست کرے۔
میری ہارف نے کہا کہ، ’ڈی پی آر کوریا کی طرف سے دیے گئے نظام الاوقات کے دائرے کے عین مطابق، امریکی محکمہٴدفاع نے مسٹر فئول کو سفری سہولیات فراہم کیں۔
خاتون ترجمان نے کہا کہ، ’جونہی مسٹر فئول کی وطن واپسی ہوتی ہے، ہم اضافی تفصیل فراہم کریں گے‘۔
اِس سے قبل موصولہ اطلاعات میں، سرکاری ذرائع کے حوالے سے، ’سی این این‘ نے بتایا کہ، منگل کے روز ایک امریکی طیارے کے ذریعے، ملک واپسی کے سفر پر، مسٹر فئول پیانگ یانگ سے گوام پہنچے۔