|
رائٹرز کے مطابق شام میں خاندانوں نے پیر کے روز وہاں کی ایک ممنوعہ صيدنايا جیل کی غلیظ کوٹھریوں کو باغیوں کی طرف سے کھولے جانے کے بعد، طویل عرصے سے نظربند رشتہ داروں کی کسی بھی نشانی کی تلاش کے لئے جیل کو گھیر لیا، لیکن اب یہ امید ختم ہونے لگی ہے۔
اتوار کو صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد ہزاروں ایسےقیدی انکے اس ظالمانہ نظربندی کے نظام سے باہر نکل آئے، جن میں سے کچھ کے بارے میں خیال تھا کہ انھیں برسوں پہلے پھانسی دی گئی تھی۔
لیکن بہت سےخاندان اب بھی کسی بھول بھلییاں جیسی عمارت کی اندھیری راہداریوں اور کال کوٹھریوں میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ جن کا جرم احتجاج میں شرکت، حکام کی توہین یا محض عدم اطمینان کا اظہار تھا۔
احمد نجار اپنے بھائی کے دو بچوں کو ڈھونڈنے کی امید میں حلب سے دمشق آئے تھے جنہیں اسد کی سکیورٹی فورسز نے 2012 میں پکڑ لیا تھا۔
"ہم تلاش کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک زیر زمین جیل بھی ہے،" انہوں نے کہا۔
اتوار کے روز افواہیں پھیل گئیں کہ مزید ہزاروں قیدی ابھی بھی زیر زمین کوٹھریوں میں قید ہیں جن تک رسائی نہیں ہو سکی۔
"وائٹ ہیلمٹس ریسکیو آرگنائزیشن"، جس نے برسوں تک فضائی حملوں کے بعد گرتی ہوئی عمارتوں کو کھود کر ایک ٹیم کو تعینات کیا۔
امدادی کارکنوں میں سے ایک نے بتایا کہ "ان کے پاس شامی فوج کے ایک منحرف افسر کا نقشہ تھا اور ایک دیوار کو توڑ دیا اور کچھ نہیں ملا"۔ "انہوں نے ایک سیکنڈ توڑا اور ایک دروازہ ملا۔"
لیکن پیر کی دوپہر تک مزید قیدیوں کا کوئی نشان نہیں تھا۔
شام کے ویڈیوز میں کچھ ایسے قیدی سامنے آئے ہیں جو محض ہڈیوں کا ڈھانچہ ہیں اور جن کا سر منڈوا ہواہے۔ یہ قیدی اپنے نام بتانے یا یہ بتانے کے قابل نہیں کہ وہ کہاں سے ہیں۔ رائٹرز ان سب ویڈیوز کی تصدیق نہیں کرسکا لیکن بڑے پیمانے پر قیدیوں کی رہائی متنازعہ نہیں ہے۔
SEE ALSO: شام:پھانسی کے منتظر قیدی بھی آزاد، دمشق کی گلیوں میں جشنقید تنہائی کی کوٹھریوں کے اندر کنکریٹ کے فرش پر پانی اور کیچڑ موجود تھا۔ کھانے کے لیے دھات کا ایک پیالہ تھا۔ اور فضلہ چاروں طرف پڑا ہوا تھا۔
حقوق گروپوں نے شام کی جیلوں میں بڑے پیمانے پر پھانسیوں کی اطلاع دی ہے، اور امریکہ نے 2017 میں کہا تھا کہ اس نے پھانسی دی جانے والے قیدیوں کے لیے صیدنایا میں ایک نئے قبرستان کی نشاندہی کی ہے۔ اس تشدد کو بڑے پیمانے پر دستاویزی شکل دی گئی۔
رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی رپورٹ۔