جارج فلائیڈ کیس کی کارروائی مکمل، ملزم ڈیرک شاوین کا شہادت دینے سے انکار

سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے۔ 15 اپریل 2021۔

امریکہ میں گزشتہ سال مئی میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت میں نامزد پولیس افسر ڈیرک شاون کے خلاف اقدام قتل کی کارروائی جمعرات کے روز مکمل ہو گئی۔ ڈیرک شاوین نے کارروائی کے دوران اپنے دفاع میں کوئی بھی بیان دینے کے حق کو استعمال کرنے سے گریز کیا۔

ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق، اپنے دفاع میں کوئی بیان نہ دے کر شاوین نے امریکی عوام اور عدالت کو یہ بتانے کا واحد موقعہ ضائع کر دیا کہ جب اس نے جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھا تھا، تو وہ کیا سوچ رہا تھا۔

جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے کیس میں پولیس افسر ڈیرک شاوین کے دفاعی وکیل کو اپنا کیس مکمل کرنے میں دو روز کا وقت لگا۔ جب کہ استغاثہ کے وکلاٗ نے اپنا کیس دو ہفتوں تک پیش کیا تھا۔

اب فریقین کے وکلا اپنے اختتامی دلائل آئیندہ پیر کے روز پیش کریں گے۔ جس کے بعد اس کیس کی کارروائی سننے والی نسلی لحاظ سے متنوع جیوری انتہائی سیکیورٹی والی عدالت میں اس کیس کا فیصلہ سنائے گی۔

جمعرات کے روز جیوری میں شامل ارکان کے عدالت میں پہنچنے سے پہلے، اپنا ماسک ہٹا کر ڈیرک شاوین نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ پانچویں آئینی ترمیم میں دیئے گئے حق کے تحت کوئی بھی بیان دینے سے انکار کرتے ہیں۔

امریکہ کی پانچویں آئینی ترمیم شہریوں کو اس بات کا حق دیتی ہے کہ وہ شہادت دینے سے انکار کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 25 مئی کو جارج فلائیڈ کی ہلاکت اس وقت کے پولیس اہل کار ڈیرک شاوین کی تحویل میں ہوئی تھی اور سوشل میڈیا پر وائرل وڈیوز کے مطابق پولیس آفیسر کا گھٹنہ نو منٹ تک جارج فلائیڈ کی گردن پر تھا۔

اس واقعے کی ویڈیو اردگرد کھڑے شہریوں نے بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی تھی جس کے بعد امریکہ کے کئی شہروں اور دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

ڈیرک شاوین اور ان کے دیگر ساتھیوں کو پولیس کے محکمے نے اس واقعے کے بعد ملازمت سے برخاست کر دیا تھا۔ اب ان پر جارج فلائیڈ کے قتل کا الزام ہے جب کہ ان کے ساتھیوں پر معاونت کے الزامات ہیں۔

جمعرات کے روز جارج فلائیڈ کے کیس کی سماعت کے موقعے پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ اس کی وجہ نہ صرف ڈیرک شاوین کے خلاف چلنے والے کیس کی حساس نوعیت تھی،بلکہ منی آپلس شہر کے نواح میں اتوار کے روز ایک خاتون پولیس افسر کی گولی سے ہلاک ہونے والے بیس سالہ سیاہ فام شہری ڈانٹے رائیٹ کے حق میں کئی روز سے جاری مظاہرے بھی تھے۔

یاد رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی آپلس کے نواح میں واقع واشنگٹن کاؤنٹی کے اٹارنی پیٹ آرپٹ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ سیاہ فام نوجوان ڈانٹے رائٹ پر گولی چلانے والی سفید فام خاتون پولیس آفیسر کم پورٹر پر سیکنڈ ڈگری مین سلاٹر کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔

ان دفعات کے تحت خاتون پولیس آفیسر کو زیادہ سے زیادہ 10 سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

ریاست منی سوٹا کے قانون کے مطابق، جب کوئی کسی دوسرے شخص کو غیر ضروری خطرے میں ڈالے یا کوئی ایسا اقدام کرے، جس سے دوسرے کی موت واقع ہو سکے یا اسے زبردست جسمانی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو، تو ایسے شخص کو دوسرے درجے کے اقدام قتل یا سیکنڈ ڈگری مین سلاٹر کا مرتکب ٹہرایا جاتا ہے۔