پشاور ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی خاتون رہنما گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر اسماعیل کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے پیر کو گلالئی کے والد پروفیسر اسماعیل کی جانب سے دائر درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔
پروفیسر اسماعیل کو رواں برس فروری کے اوائل میں انسدادِ دہشت گردی پولیس نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے کے بعد حراست میں لیا تھا۔ بعد میں عدالت نے انہیں تین فروری 2021 کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر انسداد دہشت گردی پولیس کے حوالے کیا تھا۔
پروفیسر اسماعیل کے وکیل فضل الہیٰ ایڈوکیٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عدالت نے پروفیسر اسماعیل کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے اور دو افراد کی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
فضل الہیٰ کے مطابق پروفیسر اسماعیل کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا۔ توقع ہے کہ اُنہیں منگل کو پشاور جیل سے رہائی مل جائے گی۔
My father has been granted bail by the High Court today. He spent more than two months behind the bars. It was a hard time for our family. I thank everyone who supported us during this period and raised voice against incarceration of my father.
— Gulalai Ismail ګلالۍاسماعیل (@Gulalai_Ismail) April 12, 2021
گلالئی اسماعیل اور ان کے والدین کے خلاف پشاور کی انسداد دہشت گردی پولیس نے سات دسمبر 2018 میں مبینہ طور پر دہشت گرددوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے تھے۔
ان مقدمات میں پولیس کی جانب سے گلالئی اسماعیل کی گرفتاری کیلئے چھاپے بھی مارے گئے تھے۔ تاہم وہ روپوش ہوکر ستمبر 2019 میں پر اسرار طور پر امریکہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔
گلالئی اسماعیل نے والد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی منسوخی اور رواں برس فروری کے اوائل میں گرفتاری کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اسی مقدمے کو پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خارج کر دیا گیا تھا لہذٰا اس میں دوبارہ گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے۔