نو منتخب صدر جو بائیڈن نے آب و ہوا کی تبدیلی کو قومی سلامتی کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اپنی آنے والی انتظامیہ کی اہم ترین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔
منگل کو بائیڈن نے سابقہ وزیرخارجہ جان کیری کو اس مقصد کے لیے صدارتی ایلچی نامزد کرنے کا اعلان کیا۔
آب و ہوا کی تبدیلی کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر دنیا کسی طرح سے فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو اس سال مکمل طور پر روک بھی دے تو بھی مستقبل قریب میں عالمی درجہ حرارت میں کمی واقع نہیں ہو گی۔
سائنس دانوں کے مطابق انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے زمین ایک ایسی صورت حال سے گزر رہی ہے کہ درجہ حرارت کو محفوط سطح پر واپس آنے میں دو سے تین صدیاں لگ سکتی ہیں۔
ماہرین اس رپورٹ کو آنکھیں کھولنے والی رپورٹ قرار دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ 2015 کے آب و ہوا سے متعلق پیرس معاہدے پر عمل درآمد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
امریکہ میں پیرس معاہدے پر دو قسم کی آرا پائی جاتی ہیں۔ ایک طرف ڈیموکریٹک پارٹی اور آب و ہوا کی تبدیلی کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکن اسے وقت کی اہم ضرورت سمجھتے ہیں، تو دوسری جانب ری پبلیکن پارٹی کے رہنما اور پیروکار اسے امریکہ کے لیے ایک غیر منصفانہ اقدام کے طور پر دیکھتےہیں۔
قدامت پسند ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدہ کے تحت امریکہ کو دوسرے ملکوں کے مقابلے میں صنعتی شعبے میں کہیں زیادہ تبدیلیاں لانا ہوں گی جو ملکی معیشت پر ایک بڑا بوجھ ہوں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
یاد رہے کہ صدارتی انتخاب سے ایک روز بعد یعنی 4 نومبر سے امریکہ پیرس معاہدہ سے علیحدہ ہو چکا ہے۔
ان حالات کے پیش نظر وہ ماہرین جو آب و ہوا کی تبدیلی کو روکنے کے حامی ہیں، ایک صدارتی نمائندے کے طور پر جان کیری کی نامزدگی اور مستقبل میں ذمہ داریوں کو اہم تصور کرتے ہیں۔
"سینٹر فار امیریکن پراگرس" کے بانی جان پوڈیسٹا کہتے ہیں کہ کیری کی تقرری دنیا کو یہ اہم پیغام دے گی کہ امریکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے پر قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
ابھی تک نو منتخب صدر کی جانب سے کیری کے فرائض کے بارے میں تفاصیل جاری نہیں کی گئیں، لیکن یہ کہا گیا ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کا حصہ ہوں گے۔
کیری نے نو منتخب صدر کی جانب سے انہیں اپنا ایلچی نامزد کیے جانے کی خبر کے ساتھ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنی 2016 کی ایک تصویر پوسٹ کیی ہے جس میں ان کی دو سالہ نواسی امریکہ کی طرف سے پیرس معاہدہ پر دستخط کرتے وقت ان کی گود میں بیٹھی ہے۔
اس تصویر سے کیری یہ پیغام دے رہے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی کو روکنا دنیا کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک اہم فریضہ سمجھ کر انجام دینا چاہیے۔
وہ ٹوئٹ میں لکھتے ہیں:
"ہم نے پیرس معاہدہ کے ساتھ جو کام شروع کیا تھا اسے مکمل کرنے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اور میں امریکی حکومت میں اس لیے واپس آ رہا ہوں تاکہ امریکہ کو واپس اس راہ پر ڈالا جائے اور موجودہ نسل اور آنے والی نسلوں کے سب سے بڑے چیلنج سے نمٹا جا سکے۔"
یہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ہو گا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے ایک اعلی تقرری کے ذریعے اسے حکومت میں ایک مخصوص مقام حاصل ہو گا۔
امریکی محکمہ دفاع نے اس سے پہلے ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن انتظامیہ کے ادوار میں آب و ہوا کی تبدیلی کو بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر یہ کہا تھا کہ اس سے موجودہ کشیدگیاں بدتر شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
کیری عالمی سطح پر امریکہ کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے، جب کہ نو منتخب صدر بائیڈن اس سلسلے میں امریکہ میں داخلی کوششوں کے لیے ایک اور عہدے دار کی نامزدگی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران بائیڈن نے 1.7 ٹریلیئن ڈالر کے معاہدہ کی بات کی تھی جس کے تحت ان کے بقول امریکہ 2050 تک بجلی کی پیداوار میں مکمل طور پر صاف ذرائع پر انحصار کر سکے گا۔