چین کی کرنسی پالیسی کا دفاع

چینی وزیر اعظم وین جیاباؤنے امریکی قانون سازوں کی اُن شکایات کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ چین کی طرف سے اپنی کرنسی کی قدر کی سخت نگرانی کے باعث امریکہ کو دوطرفہ تجارت میں بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مسٹر وین نے نیو یارک میں کاروباری حضرات کے ایک گروپ کو بتایا کہ تجارتی حجم میں عدم توازن کی اصل وجہ سرمایہ کاری اور تجارت سے متعلق نظام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ دانستہ طور پر امریکہ سے تجارتی عدم توازن نہیں چاہتا ۔

بیجنگ کی طرف سے 2008ء میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں یوان کی قدر کا تعین کرنے کے بعد سے عالمی منڈی میں چینی مصنوعات کی قیمت دوسرے ممالک کی مصنوعات کی نسبت کم ہو گئی ہے۔ امریکی قانون سازوں اور کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس عمل سے چین کو ایک غیر منصفانہ تجارتی فائدہ ہوا ہے۔

امریکی ایوان کی ”ویز اینڈ مینز کمیٹی“ جمعہ کو ایک بل پر رائے شماری کررہی ہے جس کا مقصد چین پر زور دینا ہے کہ وہ اپنی کرنسی کی قدر میں اضافہ کرے۔