چین میں فروری میں نیا قمری سال شروع ہوتا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں طویل سالانہ تعطیلات منائی جاتی ہیں لیکن اس سال مقامی حکومتوں اور مختلف صنعتوں نے اپنے کارکنوں کو چھٹیوں سے روکنے کے لیے بہت سی مراعات کا اعلان کیا ہے۔
مراعات کا اعلان ماضی کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس نئے سال کی تعطیلات کے دوران شہریوں کے سفر کرنے کی وجہ سے چین میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلا تھا جس پر قابو پانے کے لیے حکومت کو لاک ڈاؤن نافذ کرنا پڑا۔
حکومتی پابندیوں کی وجہ سے بہت سے لوگ مختلف علاقوں میں پھنس گئے تھے اور جو واپس اپنے شہروں میں آنے میں کامیاب ہو گئے تھے وہ بھی 14 روز تک قرنطینہ میں رہے۔
فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین کے کام پر نہ پہنچنے کے باعث فیکٹریوں میں کام معمول سے کم رہا۔ صنعتی پیداوار میں کمی آئی اور مزدوروں کو کئی کئی ماہ تک بغیر آمدنی کے گزارا کرنا پڑا۔
ماضی کے اس تجربے کو دیکھتے ہوئے اس بار مقامی حکومتوں اور فیکٹری مالکان نے اپنے اُن ملازمین کے لیے پرکشش اعلان کیا ہے جو چھٹیوں پر نہیں جائیں گے۔
چھٹیوں پر نہ جانے والے ملازمین کو اضافی تنخواہیں، تحائف، تفریح کے مواقع اور نئے سال پر مفت دعوتیں بھی دی جائیں گی۔
SEE ALSO: چین میں 8 ماہ بعد کرونا وائرس سے پہلی ہلاکتمقامی حکومتوں کی جانب سے ملازمین کے لیے مراعات کا اعلان کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے، منافع ضائع ہونے اور ممکنہ طور پر لاک ڈاؤن کے خوف کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ نئے سال کی آمد کے موقع پر چین بھر سے 28 کروڑ افراد مختلف شہروں کا سفر کرتے ہیں جن میں اکثریت دیہی علاقوں میں رہنے والے کارکنوں کی ہوتی ہے۔ یہ افراد اپنے خاندان سے دور دوسرے شہروں میں نوکریاں کرتے ہیں اور نئے سال کے موقع پر ہی اپنے اہلِ خانہ سے ملنے گھر واپس آتے ہیں۔
کمپنیاں عام طور پر نئے سال پر ہونے والے جشن کے دوران کام کرنے والے افراد کو زیادہ اجرت دیتی ہیں لیکن اس سال مقامی حکومتوں اور کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ملازمین کو پہلے سے کہیں زیادہ مراعات دینا ہوں گی۔
چین کے زیادہ تر صوبوں نے صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کی ضمانت دیتے ہوئے کارکنوں کو شہروں سے باہر نہ جانے کے نوٹسز بھی جاری کر دیے ہیں۔
چین کے صنعتی شعبے میں مزدوروں کی طلب پہلے ہی بہت زیادہ ہے جب کہ بیرون ملک مینوفیکچرنگ ڈیمانڈ کی توقعات بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔
ملازمین کے لیے پرکشش مراعات کے اعلان کے باوجود دیکھنا یہ ہے کہ کتنے کارکن رواں سال تعطیلات گزارنے اپنے آبائی گھروں کو نہیں جائیں گے۔
SEE ALSO: چین میں کرونا سے متعلق رپورٹنگ پر سٹیزن جرنلسٹ کو چار سال قیدچین کے ایک اسٹیٹ پلانر کا کہنا ہے کہ توقع تو یہی ہے کہ لوگ ماضی کے مقابلے میں اس سال کم سفر کریں گے۔
چین کے جنوبی صوبے جیانگ ژی میں قیام پذیر کارکنوں کے ایک اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ اُنہیں 2019 کے مقابلے میں تقریباً 60 فی صد کارکنوں کے سفر کی توقع ہے۔
صوبے کی ایک کیمیکل کمپنی نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ اس کے 85 فی صد کارکن سالانہ تعطیلات کے دوران کل وقتی حاضری پر دگنی تنخواہ اور 500 یوآن اضافی انعام کے لالچ میں رواں سال سفر نہ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
وانگ ژشین ایک کنٹینر فیکٹری میں کام کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر تعطیلات کے دوران فیکٹری کھلی رہی تو وہ وہیں رہیں گے حالاںکہ وہ پہلے ہی دو ہزار کلو میٹر دور صوبہ گانسو جانے کے لیے ٹرین کا ٹکٹ خرید چکے ہیں۔
چین کے نئے قمری سال پر تعطیلات کے دوران لوگوں کے بڑے پیمانے پر سفر کرنے سے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کا بھی خطرہ موجود ہے۔ جس کی وجہ سے ملک کے بیشتر حصوں میں لوگ سفر سے گریز بھی کر رہے ہیں۔