ڈوکلام میں چین کی فوجی کارروائی کی تیاری: چینی اخبار کا دعویٰ

فائل

اس رپورٹ پر بھارتی حکومت کی جانب سے تا حال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ لیکن، حکومت کے ذرائع نے اس خطرے کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزارتِ خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے کے بیانات میں کچھ اضافہ نہیں کرنا چاہتے

چین کے سرکاری اخبار 'گلوبل ٹائمس' نے اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ ”چین سکم کے نزدیک ڈوکلام علاقے میں تعینات بھارتی جوانوں کو بے دخل کرنے کے لیے ایک محدود فوجی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے“۔

اس کے مطابق، ”چین دونوں ملکوں کے مابین فوجی تعطل کو زیادہ دنوں تک قائم رکھنے کے حق میں نہیں ہے اور دو ہفتے کے اندر چھوٹی فوجی کارروائی کا امکان ہے“۔ اس نے یہ بات گزشتہ 24 گھنٹے کے اندر 6 وزارتوں اور اداروں کی جانب سے دیے جانے والے بیانات کی روشنی میں ماہرین کے حوالے سے کہی۔

اخبار نے 'انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز آف دی شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنس' کے ایک ریسرچ فیلو، ہو ژیانگ کے حوالے سے کہا ہےکہ ”بھارت کو یہ اشارہ دیا جا چکا ہے کہ چین اپنے علاقے میں اس کے جوانوں کی دراندازی کو بہت دنوں تک برداشت نہیں کرے گا۔ 'پیپلز لبریشن آرمی' نے فوجی ٹکرائو کی کافی تیاری کر رکھی ہے“۔

اس رپورٹ پر بھارتی حکومت کی جانب سے تا حال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ لیکن، حکومت کے ذرائع نے اس خطرے کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزارتِ خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے کے بیانات میں کچھ اضافہ نہیں کرنا چاہتے۔

سشما سوراج نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”جنگ کوئی متبادل نہیں ہے اور کشیدگی کو ختم کرنے کی سفارتی چینلوں سے کوششیں کی جا رہی ہیں“۔ انھوں نے حزب اختلاف کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ کسی بھی خطرے کو ناکام بنانے کے لیے سرحد پر فوجی موجودگی میں اضافہ کیا جائے۔

سشما نے کہا کہ ہم نہ صرف ڈوکلام معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں، بلکہ چین کے ساتھ باہمی معاملات پر بھی گفتگو جاری ہے۔ تقریباً دو ماہ سے جاری تعطل سے متعلق تشویش کو کم اہمیت دینے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت اپنے شہریوں اور علاقوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً دو ماہ قبل ڈوکلام علاقے میں چینی افواج کی جانب سے سڑک کی تعمیر پر یہ کہتے ہوئے بھارت نے اعتراض کیا تھا کہ اس سے ہماری سلامتی کو خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے وہاں اپنے جوان تعینات کر دیے۔ ڈوکلام علاقے کو چین اپنا اور بھوٹان اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔