چین نے پیر کے روز کہا ہے کہ بھارت سن 1890 کے سرحدی سمجھوتے کی خلاف ورزی کررہا ہے جو اس وقت کی برطانوی حکومت اور چین کے درمیان ہوا تھا۔
چین نے کہا ہے کہ بھارت کو اس سنجیدہ صورت حال سے نکلنے کے لیے اس معاہدے کا احترام کرنا چاہیے۔
دونوں ملکوں کے درمیان یہ سرحدی تنازع پہاڑی علاقے سکم سے متعلق ہے جس کی سرحدیں چین سے ملتی ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً 35 سو کلو میٹر سرحد مشترک ہے۔
چین کا الزام ہے کہ جون کے شروع میں بھارتی سرحدی محافظوں نے ڈانگ لانگ کے علاقے میں داخل ہو کر وہاں تعمیر کی جانے والی سڑک کے کام میں رکاوٹ ڈالی۔
جس کا نتیجہ دونوں ملکوں کے فورسز کے درمیان جھڑپوں کی صورت میں نکلا۔ یہ جھڑپیں ایک ایسے علاقے کے قریب ہوئیں جس کی بہت زیادہ اسٹریٹیجک اہمیت ہے۔ یہ ایک تنگ سی راہداری ہے جو بھارت کو اپنے قریبی اتحادی ملک بھوٹان سے ملاتی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے معمول کی نیوز کانفرنس میں کہا کہ سکم کی سرحد کا معاملہ 1890 کے معاہدے میں طے کر دیا گیا تھا۔ اور اس سے پہلے کی بھارتی حکومتیں وقتاً فوقتاً اس معاہدے کی توثیق کر تی رہی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ معاہدوں کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ یہ بین الاقوامی قانون کا بنیادی أصول ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز کے دستوں کا چین کی حدود میں داخل ہونا اس تاریخی معاہدے کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے اور بھارت کو چینی علاقے سے اپنے فوجی دستے واپس بلانے چاہیئں۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے اس کے رد عمل میں اپنے جمعے کے روز کے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں چین کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ مشترکہ سرحد کے قریب سٹرک تعمیر نہ کرے کیونکہ یہ سیکیورٹی کے نکتہ نظر سے سنگین معاملہ ہے۔