چین: سرکاری رقوم کی خرد برد پر عہدے داروں کو سزائیں

چین: سرکاری رقوم کی خرد برد پر عہدے داروں کو سزائیں

چین کے سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ جنوبی صوبے ہنان میں عہدے داروں کے ایک گروپ کو تقریباً ایک لاکھ ڈالر واپس کرنے پڑے جو انہوں نے سرکاری فنڈ میں سے دس یورپی ممالک کے دو ہفتوں پر مشتمل دورے پر خرچ کیے تھے۔

سرکاری نیوز ایجنسی سنہوا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہنان سالٹ ایڈمنسٹریشن کے 33 عہدے داروں نے یہ دورہ 2008ء میں کیا تھا۔ وہ ان 515 عہدےداروں میں شامل تھے جنہیں پچھلے سال ریاست نے کرپشن کے الزامات پر مقدمہ چلانے یا سزا دینے کافیصلہ کیاتھا۔

منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ صوبائی حکام نے2010ء میں رشوت ستانی کے348 واقعات کی تحقیقات کیں اور 36 عہدے داروں کے خلاف مقدمہ چلانے اور 479 عہدے داروں کے خلاف ڈسپلن یا انتظامی سزائیں دینے کی سفارش کی۔

ان میں سے سب سے سنگین مقدمہ ڈونگ فانگ شہر کے سابق میئر کے خلاف تھا، جسے آٹھ لاکھ ڈالر سے زیادہ رشوت لینے پر 18 سال قید کی سزا دی گئی ۔

سنہوا کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کاؤنٹی کے سربراہ یا اس سے بڑی حیثیت کے پانچ ہزار سے زیادہ عہدے داروں کو رشوت ستانی پر سزائیں دی گئیں تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ڈسپلن کے معائنے سے متعلق مرکزی کمشن کے اعدادوشمار کے مطابق آٹھ سو سے زیادہ عہدے داروں پر مقدمے چلائے گئے۔