دُنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے کہا ہے کہ چین میں کرونا وائرس کے باعث اسے مارچ تک آمدنی کا مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
چین میں گزشتہ ماہ کے آغاز سے کرونا وائرس کی وبا نے ایک جانب جہاں شہری زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ وہیں عالمی سطح پر معیشت بھی سست روی کا شکار ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنی ایپل بھی اب اس وائرس سے متاثر ہو رہی ہے۔
ایپل کی مصنوعات چین میں قائم کارخانوں میں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ ایپل حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان مصنوعات کی تیاری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ لیکن یہ مطلوبہ رفتار سے کم ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی سطح پر ایپل مصنوعات کی ترسیل بھی متاثر ہو گی۔ اس سے خاص طور ایپل آئی فونز کی تیاری پر اثر پڑ رہا ہے۔ جس سے خدشہ ہے کہ دُنیا بھر میں ایپل آئی فونز کی ترسیل سست روی کا شکار ہو جائے گی۔
ایپل انتظامیہ کے مطابق چین میں قائم اس کے دفاتر محدود اوقات کے لیے کھولے جا رہے ہیں۔
چین میں ایپل کی فیکٹریوں کا اس کے مجموعی منافعے میں 15 فی صد یعنی لگ بھگ 14 ارب ڈالرز حصہ ہے۔ 2018 میں یہ شرح 18 فی صد تھی۔
ایپل نے جنوری کے اختتام پر یہ تخمینہ لگایا تھا کہ مارچ کے اختتام تک اسے 63 سے 67 ارب ڈالر آمدنی ہو گی۔ لیکن اب اس آمدنی میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے بقول ایک اعشاریہ چار ٹریلین ڈالرز کا مجموعی حجم رکھنے والی ایپل کمپنی کو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ایپل کے حصص میں کمی آئی تو یہ بڑا مسئلہ نہیں ہو گا۔ البتہ اگر ان میں اضافہ ہوا تو کھاتے دار اُنہیں فروخت کرنے میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔
ایپل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ بتدریج چین میں اپنی سروسز بحال کر رہے ہیں۔ لیکن اب بھی حالات معمول پر آنے میں وقت لگ سکتا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے مطابق منگل تک کرونا وائرس کے مزید 1886 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 72 ہزار 436 تک پہنچ چکی ہے جن میں بیشتر کا تعلق صوبہ ہوبئی سے ہے۔