آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل پر امریکہ کی مختلف وفاقی عدالتوں میں چھ مقدمے دائر کر دئے گئے ہیں۔ ان مقدموں میں کہا گیا ہے کہ ایپل نے دانستہ طور پر پرانے آئی فون کی بیٹری کی کارکردگی خراب کرتے ہوئے اُن کی استعداد کار گھٹا دی ہے اور اس کے لئے صارفین کو پہلے سے خبردار نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی اُنہیں کوئی متبادل پیشکش کی گئی تھی۔
یہ تمام مقدمات کیلی فورنیا، نیو یارک اور ایلی نوئے کی ضلعی عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں جن میں امریکہ بھر میں پرانے آئی فون کے کروڑوں صارفین کو کلاس ایکشن کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے۔ ایسا ہی ایک مقدمہ اسرائیل کی ایک عدالت میں بھی دائر کیا گیا ہے۔
ان مقدمات میں لگائے گئے الزامات کے بارے میں فی الحال ایپل کمپنی کی طرف سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے کمپنی نے پہلی بار اعتراف کیا تھا کہ گزشتہ سال سے آئی فون 6 ، 6s ، SE اور 7 کیلئے جاری کئے گئے اپ ڈیٹ میں ایک خاص فیچر شامل کیا گیا تھا جس کے ذریعے ان فونز کی بیٹری کمزور ہونے کے وقت پاور سپلائی کم ہو جاتی ہے اور اگر فوری طور پر اُنہیں چارج نہ کیا گیا تو وہ اچانک بند ہو جاتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ فون کو ضرورت سے زیادہ گرم ہونے سے روکا جا سکے۔
جمعرات کے روز سان فراسسکو کی عدالت میں دائر کئے گئے ایک مقدمے میں شکایت کی گئی کہ آئی فون کے پراسسر کی رفتار کے باعث فون پر پڑنے والے دباؤ کو سہنا کسی نئے سوفٹ ویئر پیچ کے بغیر ممکن نہیں ہے اور یہ آئی فون کی ساخت میں موجود خرابی کی وجہ سے ہوا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ بجائے اس کے کہ اس خرابی کو دور کرنے کی خاطر صارفین کو نئی بیٹری فراہم کی جاتی، ایپل کمپنی نے اس خرابی کو صارفین سے پوشیدہ رکھا اور اُنہیں نئے آئی فون خریدنے پر مائل کرنے کی کوشش کی۔
اس مقدمے میں شکایت کنندہ کی وکالت وہی وکیل کر رہے ہیں جنہوں نے 2013 میں ایپل کے خلاف آئی فون وارنٹی کے کلیم کے حوالے سے 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا سمجھوتہ طے کرایا تھا۔
حالیہ مقدموں میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرانے آئی فون کے پراسسر خراب ہونے کی صورت میں ایپل کمپنی اُنہیں نئے آئی فون خریدنے کی طرف مائل کرتی ہے جبکہ اس مسئلے کا حل محض بیٹری تبدیل کرنا تھا جس پر نسبتاً بہت کم لاگت آتی ہے۔
باسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر کرس ہوف نیگل کا کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ پرانے آئی فون کے مسئلے کا حل محض بیٹری تبدیل کرنا تھا لیکن ایپل نے صارفین کو نئے فون خریدنے پر مجبور کیا تو یہ مقدمہ فراڈ کے زُمرے میں آ سکتا ہے۔