وزرا مفروضوں کے بجائے دلیل کے ساتھ بات کریں: چودھری نثار

فائل

سابق وزیر داخلہ کے ترجمان نے گزشتہ روز وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ایک ٹی وی انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی اہم اور حساس معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہیے

پاکستان کے سابق وزیر داخلہ اور حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ ایک طرف آرمی چیف دنیا سے ’ڈو مور‘ کا کہہ رہے ہیں تو دوسری طرف وزرا پاکستان سے ’ڈو مور‘ کہہ رہے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ کے ترجمان نے گزشتہ روز وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ایک ٹی وی انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی اہم اور حساس معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ 26 ہزار سے زائد شہادتیں، 70 ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے اور 100 ارب ڈالر سے زیادہ نقصانات اٹھانے کے باوجود بھی ہمیں دنیا میں نقطہ چینی، تنقید بلکہ تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ، بقول اُن کے، یہ ہے کہ ''ہم خود اپنے بیانات اور رویوں کی وجہ سے اپنے ہی پیچھے پڑے ہیں اور بیرونی طاقتوں کو یہ موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ بھی ہم پر ڈال دیں''۔

ترجمان چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ''یہ عجیب صورتحال ہے کہ ملک کے آرمی چیف یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بہت قربانیاں دیں، دنیا کو اس کا اعتراف کرنا چاہیے اور اب دنیا کو ’ڈو مور‘ کرنا چاہیے، جبکہ ملک کے وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو ’ڈو مور‘ کرنا چاہیے''۔

انہوں نے کہا کہ ''دونوں ساڑھے چار سال سے وزیر ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کہی؟ یا وزراء کو علم ہے کہ ان کے بیان کی بھارت میں کتنی پذیرائی اور تشہیر ہوئی اور اسے بھارت کے اس بے بنیاد موقف کی تصدیق کے طور پر پیش کیا گیا کہ سارا مسئلہ پاکستان میں ہے''۔

ان کا کہنا تھا کہ ''قومی سلامتی کے حوالے سے بڑی کامیابیوں کے باوجود یقیناً اب بھی کچھ کمزوریاں اور کوتاہیاں ہیں۔ لیکن، ان کو مشاورت اور اتفاق رائے سے حل کرنا چاہیے''۔

اُنھوں نے کہا کہ، ''قومی سلامتی کے معاملات حساس مسئلے ہیں ان پر لب کشائی سے پہلے ملکی مفاد کو ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے، جبکہ بدقسمتی سے یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسے بیانات کا بنیادی مقصد پاکستان کے حساس اداروں پر بالواسطہ اور پاکستان فوج کو نشانہ بنانا ہوتا ہے''۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے موجودہ کابینہ میں شمولیت سے معذرت کرلی تھی اور موجودہ وزیرخارجہ خواجہ آصف کے ساتھ ان کے اختلافات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ ماضی میں بھی چوہدری نثار براہ راست اپنے اختلافات کو ظاہر کرتے رہے اور خواجہ آصف کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

لیکن، شاہد خاقان عباسی کے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار چوہدری نثار نے ناصرف خواجہ آصف پر تنقید کی بلکہ ان کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ احسن اقبال کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اندرونی اختلافات کے باعث نواز شریف کے دور حکومت میں بھی نواز حکومت کو کئی بار مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔