’پشتون تحفظ موﺅمنٹ‘ کے کسی رہنما کو گرفتار نہیں کیا گیا: اہل کار

فائل

’پشتون تحفظ موﺅمنٹ‘ کے رہنماﺅں کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ ضلع قلعہ سیف اللہ پولیس تھانے کے حکام کے بقول، ایف ائی آر میں ’پشتون تحفظ موﺅمنٹ‘ کے رہنماؤں منظور پشتین، حاجی ہدایت اللہ، علی وزیر، خان زمان کاکڑ اور بلوچستان کی سابق صوبائی کابینہ کے وزیر نواب ایاز خان جوگیزئی کے خلاف مقدمہ زیر دفعہ 153 /34/109/173/ درج کر لئے گئے ہیں۔

قلعہ سیف اللہ پولیس تھانے کے انسپکٹر محمد یوسف نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’پشتون تحفظ موﺅمنٹ‘ کے رہنماﺅں میں سے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

تاہم، انہوں نے کہا ہے کہ تمام نامزد ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائےگی اور اُن کو باقاعدہ گرفتار کرکے عدالت میں بھی پیش کیا جائیگا۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے نامور وکیل اور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سابق نائب چئیرمین طاہر حسین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ یہ مقدمات دفعہ (153 فساد کے لیے لوگوں کو اکسانا)، 173-A (مختلف گروپوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا) اور دفعہ 34 (کئی لوگوں کے ساتھ مشترکہ جرم کرنا) دفعہ، 109 (اعانت جرم) کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

طاہر حسین کا کہنا ہے کہ فساد کےلئے اُکسانے کے مقدمے کی سزا چھ ماہ قید ہے، جبکہ اعانت جرم کی سزا پھانسی عمر قید بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پشتون تحفظ موﺅمنٹ کے خلاف مقدمات درج کرنے کی مذمت کی ہے اور انہیں ’’بے بنیاد مقدمات‘‘ قرار دیا ہے۔

طاہر حسین نے کہا ہے کہ موﺅمنٹ کے رہنما پشتون علاقے کے مختلف حصوں میں کام کرنے والے لوگوں کے خلاف ہونے والے امتیازی سلوک پر سراپا احتجاج ہیں۔ بقول اُن کے، ’’حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے بجائے موﺅمنٹ کے لوگوں کے خلاف مقدمات درج کرکے اُن کو خاموش کرانا چاہتی ہے جو انسانی حقوق کے خلاف عمل ہے‘‘۔

بلوچستان بار کونسل، ہائیکورٹ بار ایسوسیشن اور کوئٹہ بار ایسوسیشن نے ایک مشترکہ بیان میں ’پشتون تحفظ موؤمنٹ‘ کے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے عوام کو ان کی جمہوری جدوجہد سے دور رکھا جا رہا ہے۔ اس قسم کے اقدامات سے بلوچستان کے حالات بہتری کے بجائے مزید خراب ہونگے‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پشتون تحفظ موؤمنٹ‘ کے کارکنوں نے ’’اپنے حقوق کیلئے پرامن جمہوری جدوجہد چلا رکھی ہے۔ جلسہ جلوس کرنا ان کا بنیادی حق ہے جسے آئین میں بھی تحفظ دیا گیا ہے‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس سے قبل بی ایم سی کے طالبعلم کو گرفتار کیا گیا تھا جسے حبس بے جا میں رکھا گیا اور پنجگور کے اندر ایک وکیل کو غیر آئینی طریقے سے اٹھایا گیا اور گزشتہ دنوں ایک وکیل عظمت کے اوپر فائرنگ کی گئی۔‘‘

تحریک نے مطالبہ کیا ہے کہ ’پشتون تحفظ موومنٹ‘ کے رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں۔