یمن کے جنوبی شہر عدن میں صدر عبدربہ منصور ہادی کی رہائش گاہ کے باہر ہونے والے ایک خود کش حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یمنی حکومت کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ ایک کار سوار خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی جمعرات کو صدارتی محل سے کچھ فاصلے پر واقع ایک چوکی سے ٹکرادی جس سے دھماکہ ہوا۔
اہلکار کے مطابق حملے میں سات افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ حکام کے مطابق حملے میں صدر ہادی محفوظ رہے ہیں جو اس وقت محل کے اندر موجود تھے۔
یمن کے دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے کے بعد صدر ہادی اور ان کی حکومت کے کئی مرکزی عہدیدار جنوبی ساحلی شہر عدن آگئے تھے جسے انہوں نے اپنا عبوری دارالحکومت قرار دے رکھا ہے۔
صدر ہادی کے حامی فوجی دستے اور قبائلی جنگجو گزشتہ کئی ماہ سے یمن کے مختلف علاقوں میں خلیجی ملکوں کی فوجی اور فضائی مدد کے سہارے ایران کے حمایتِ یافتہ حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامی جنگجووں کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہیں۔
یمن میں لگ بھگ گزشتہ ڈیڑھ برس سے جاری اس خانہ جنگی میں اب تک چھ ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
خانہ جنگی کے باعث یمن میں شدت پسندی میں اضافے کا بھی خدشہ ہے جہاں گزشتہ کئی برسوں سے القاعدہ ایک موثر طاقت رہی ہے۔
خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند داعش نے بھی یمن میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کی ہے اور حالیہ مہینوں کے دوران سرکاری اہلکاروں، تنصیبات اور حوثی باغیوں پر کئی حملے کیے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بدھ کو متحدہ عرب امارات کے تازہ دم فوجی دستے اور درجنوں بکتر بند گاڑیاں عدن کی بندر گاہ پر اتری ہیں جو امکان ہے کہ ان علاقوں کی طرف جائیں گے جہاں صدر ہادی کے حامیوں اور حوثی باغیوں میں لڑائی جاری ہے۔